پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) نے اتوار کو پولیس کے ساتھ مذاکرات کے بعد پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں اپنا اعلان کردہ جلسہ منعقد کیا جس میں مقررین نے ملک میں لاپتا افراد کی بازیابی کے مطالبات کو دہرایا ہے۔
پی ٹی ایم نے تاریخی موچی گیٹ کے مقام پر جلسے کا اہتمام کیا لیکن اس طرف جانے والے راستوں کو انتظامیہ نے جگہ جگہ کنٹینرز اور رکاوٹیں لگا کر بند کر رکھا تھا جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس کی اضافی نفری بھی جلسہ گاہ کے ارد گرد تعینات ہے اور یہاں آنے والوں کو تلاشی کے بعد ہی جلسے میں جانے دیا جا رہا ہے۔
جلسے میں لاپتا افراد کے اہل خانہ کے علاوہ انسانی و سماجی حقوق کے سرگرم کارکنان کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
لاہور میں پی ٹی ایم کے جلسے میں مشہور شاعر حبیب جالب کی صاحبزادی طاہرہ جالب بھی شامل ہوئیں جنھوں نے مشہور نظم دستور کو جلسے میں پڑھ کر شرکاء کا لہو گرمایا۔
منظور پشتین نے اپنا خطاب شروع کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ایم کی ‘دلی خواہش ہے’ کہ میڈیا اور عوام سے چھپائی گئی صورت حال کو لاہور کے لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے۔
انھوں نے اپنے خطاب میں پی ٹی ایم کی جانب سے راؤ انوار کی گرفتاری اور لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت دیگر مطالبات پیش کرنے کے حوالے سے وضاحت کی۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے کہا کہ پوری قوم نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوا رکی گرفتاری کی صورت میں پی ٹی ایم کے پہلے مطالبے کا نتیجہ دیکھا ہے اور اب یہاں تک کہ عدالت بھی کہہ رہی ہے کہ راؤ انوار دہشت گرد تھا اور پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کو معصوم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر پاکستان پرویز مشرف نے پاکستانیوں کو پیسوں کے عوض امریکہ کے حوالے کیا ہے۔
’’لاپتہ افراد کو کتنے پیسوں کے عوض بیچا گیا تاکہ ہم وہ رقم جمع کریں اور آپ کو دیں تاکہ آپ ان کو واپس لا سکیں اور اگر انھوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انھیں رہا بھی نہ کریں، صرف عدالت میں پیش کریں۔‘‘
منظور پشتین نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے لاہور میں پی ٹی ایم کے حامی طلبا کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
’’ہم پرامن ہیں لیکن یہ نہ بھولیے کہ ہم نوجوان ہیں اور نوجوان زیادہ تحمل مزاج نہیں ہوتے۔ ہم اب جبر کے خلاف اٹھ چکے ہیں۔ ہمیں اپنی جان کا خوف نہیں ہے”۔
منظور پشتین نے اعلان کیا کہ تحریک کا اگلا جلسہ سوات میں ہوگا اور 12 مئی کو کراچی میں جلسہ ہوگا جہاں 2007 میں اسی روز 40 شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا تھا۔
منظور پشتین نے جلسے میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گلہ کیا کہ وہ انہیں غیر جانبدار انداز میں کور نہیں کرتے۔
’’ہم آپ کی عزت کرتے ہیں لیکن آپ دوغلے پن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔‘‘
لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پشتون تحفظ موومنٹ کو لاہور میں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی تھی، جس کے بعد تحریک کے کچھ لوگوں کو پولیس نے اپنی حراست میں بھی لیے رکھا۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسہ میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
ضلعی انتظامیہ نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس جلسے کی اجازت نہیں دی تھی لیکن پشتون تحفظ موومنٹ جلسے کے منتظمین میں شامل فاروق طارق نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے ساتھ مذاکرات اچھے رہے اور انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کو لکھ کر دے دیا ہے کہ جلسے کی وجہ سے یا جلسے کے دوران کسی بھی طرح کے امن وامان میں خلل کی صورت میں ان کی جماعت ذمہ دار ہو گی۔