پاکستان کے صوبے پنجاب میں پولیس نے عام انتخابات کو سبوتاژ کرنے کا ایک مبینہ منصوبہ ناکام بناتے ہوئے کالعدم شدت پسند تنظیم 'تحریکِ طالبان پاکستان' کے چار شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے شدت پسندوں نے بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا لیکن اس سے قبل ہی انہیں خفیہ معلومات کی بنیاد پر پنجاب کے جنوبی شہر ملتان میں منگل کو کی جانے والی ایک کارروائی کے دوارن گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس حکام نے یہ نہیں بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے ان مبینہ شدت پسندوں کا تعلق ملک کے کن علاقوں سے ہے اور وہ کن رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
پولیس کے دعوے کے مطابق ملزمان کے قبضے سے دستی بموں سمیت دیگر اسلحہ، بعض علاقوں کے نقشے اور تحریکِ طالبان پاکستان کا لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے۔
حراست میں لیے جانے والے افراد کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
پنجاب پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران صوبے کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کے چار مبینہ منصوبوں کو ناکام بنایا ہے۔
پنجاب پولیس کے طرف سے دہشت گردی کے منصوبہ ناکام بنانے اور مبینہ شدت پسندوں کی گرفتاری کے دعوے ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ہفتے صوبہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا میں انتخابی امیدواروں اور ان کے حامیوں پر ہونے والے حملوں میں 170 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد ملک میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے پرامن انعقاد سے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے حالیہ حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک بھر میں مختلف سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جاری انتخابی مہم کو پرامن ماحول اور سکیورٹی فراہم نہ کی گئی تو انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ انعقاد سے متعلق شکوک و شبہا ت میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان کی نگران حکومت کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ حملے بیرونی اور اندرونی شدت پسند عناصر کی کارروائی ہیں جنہیں وہ 25 جولائی کے انتخابات کو ملتوی کرانے کی کوشش قرار دے چکے ہیں۔