قطر نے اس کا بائیکاٹ کرنے والی چار عرب ریاستوں کی طرف سے اسے دہشت گردی کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے والا ملک قرار دیے جانے کے الزامات کو "بے بنیاد" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین نے جمعرات کو دیر گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ دوحا کی طرف سے سفارتی تنازع کو ختم کرنے کے لیے ان کے مطالبات ماننے سے انکار یہ ثابت کرتا ہے کہ اس کے دہشت گرد گروپوں سے تعلقات ہیں۔
ان چاروں ملکوں کے سرکاری میڈیا پر نشر ہونے والے اس بیان میں ان ریاستوں کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر 13 مطالبات پر مبنی ان کی پیشکش اب ختم ہو گئی ہے اور انھوں نے قطر کے خلاف مزید سیاسی، اقتصادی اور قانونی اقدام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
چاروں ریاستوں کی طرف سے اس بیانیے پر اپنا پہلا باضابطہ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعہ کو دیر گئے قطر نے ان الزامات کو "بے بنیاد" قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا ہے کہ یہ دوسری ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی نے قطر کی وزارت خارجہ کے ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "دہشت گردی سے متعلق ریاست قطر کا موقف مصمم اور جانا پہچانا ہے کہ وہ دہشت گردی کی تمام اشکال میں مذمت کرتا ہے جاہے اس کے محرکات کچھ بھی ہوں۔"
بیان میں مزید کہا گیا کہ قطر "ان دعووں کا جائزہ لینے اور تعاون کے لیے تیار ہے جو ریاست قطر کی خودمختاری کے مخالف نہ ہوں۔"
ان چاروں ریاستوں نے گزشتہ ماہ قطر سے سفارتی اور مواصلاتی تعلقات منقطع کر دیے تھے اور انھوں نے قطر سے الجزیرہ ٹی وی چینل بند کرنے اور دوحا میں ترک فوجی اڈہ ختم کرنے سمیت 13 مطالبات کر رکھے تھے۔