قطر کی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے خلاف جھوٹ اور بہتان طرازی پر مشتمل مہم چلائی جارہی ہے جس کا مقصد قطر کی ریاست کو "باج گزار" بنانا ہے۔
سعودی عرب سمیت چھ عرب ملکوں کی جانب سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور بحری، بری اور فضائی رابطے معطل کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے قطر کی وزارتِ خارجہ نے دیگر ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کے الزام کو مسترد کیا ہے۔
پیر کو قطری وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قطر کے خلاف جذبات بھڑکانے کی مہم جھوٹ پر مبنی ہے۔
بیان کے مطابق قطر خلیج تعاون کونسل کا رکن ہونے کے ناتے تنظیم کے منشور پر مکمل طور پر عمل پیرا ہے اور دیگر ریاستوں کی خودمختاری کا مکمل احتراک کرتا ہے۔
اس سے قبل پیر کو سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر کی حکومت پر دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اعلان کے چند گھنٹوں بعد خانہ جنگی کا شکار یمن اورلیبیا کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومتوں نے بھی قطر کے بائیکاٹ میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔
خلیج تعاون کونسل کے رکن ملکوں خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور قطر کے درمیان تنازع گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔
جی سی او ملکوں کا الزام ہے کہ قطر کی حکومت عرب دنیا میں سرگرم اسلامی تحریک اخوان المسلمون کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے جب کہ عرب ممالک قطری حکومت کے ایران کے ساتھ تعلقات سے بھی نالاں ہیں۔
ایران نے عرب ملکوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے فیصلے کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف حامد ابو طالبی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ دورہ سعودی عرب کے دوران ڈونالڈ ٹرمپ کے اپنے سعودی میزبانوں کے ساتھ "تلواروں والے رقص کا ابتدائی نتیجہ ہے۔"
صدر ٹرمپ اور گزشتہ ماہ ان کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کرنے والے دیگر اعلیٰ امریکی حکام نے دورے کے دوران سعودی شاہ اور شاہی خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ سعودی عرب کا روایتی رقص کیا تھا جس میں انہوں نے ہاتھوں میں تلواریں اٹھا رکھی تھیں۔
امریکی صدر کے اس رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں خاصی مشہور ہوئی تھی اور کئی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اسے ان کی "سافٹ ڈپلومیسی" کا مظاہرہ قرار دیا تھا۔
حالیہ تنازع کے بعد قطر ایئرویز نے سعودی عرب کے لیے اپنی تمام پروازیں منسوخ کردی ہیں۔
جب کہ متحدہ عرب امارات میں قائم قطری سفارت خانے نے امارات میں موجود اپنے تمام شہریوں کو 14 روزہ کے اندر عرب امارات سے نکل جانے کو کہا ہے۔
قطری سفارت خانے نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اماراتی حکام نے قطری شہریوں کو ملک سے 14 روز کے اندر نکلنے کا حکم دیا ہے جس کی قطری شہریوں کو تعمیل کرنی چاہیے۔
بیان میں قطر کے شہریوں سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ براہِ راست سفر کا انتظام نہ کرسکیں تو کویت یا عمان کے راستے دوحا پہنچیں۔