مغربی سفارتی ذرائع نے قطر میں طالبان کے دفتر کی عارضی بندش کے باوجود افغانستان میں امن وامان کے لیے ہونے والے مذاکرات کی بحالی کی توقع ظاہر کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا میں طالبان نے اپنا سیاسی دفتر عارضی طور پر بند کر دیا تھا جس کی بظاہر وجہ افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے اس دفتر پر اپنا پرچم اور دفتر کے باہر ’اسلامی امارات افغانستان‘ کی تختی لگانے پر اعتراض تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک مغربی سفارتکار کا دفتر کی بندش کے بارے میں کہنا تھا کہ’’اس دفتر سے متعلق ہونے والی بحث اس کی وجہ ہو سکتی ہے، یہ پوری طرح سے استعمال بھی نہیں ہوا لیکن لوگ اب بھی آگے بڑھنے کے کسی راستے کی تلاش کے لیے پرامید ہیں۔‘‘
رواں سال جون میں اس دفتر کے قیام کا مقصد افغان طالبان کی ملک میں قیام امن کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا تھا لیکن طالبان کا کہنا تھا کہ وہ براہ راست امریکہ سے مذاکرات کرنے کو ترجیح دیں گے۔
گزشتہ ماہ امریکی سفارتکاروں کے ساتھ طالبان کے مذاکرات شروع ہونا تھے لیکن افغان صدر کے اعتراضات کے بعد یہ وقوع پذیر نہ ہوسکے۔ تاہم امریکی حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ سلسلہ جلد ہی شروع ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا میں طالبان نے اپنا سیاسی دفتر عارضی طور پر بند کر دیا تھا جس کی بظاہر وجہ افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے اس دفتر پر اپنا پرچم اور دفتر کے باہر ’اسلامی امارات افغانستان‘ کی تختی لگانے پر اعتراض تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک مغربی سفارتکار کا دفتر کی بندش کے بارے میں کہنا تھا کہ’’اس دفتر سے متعلق ہونے والی بحث اس کی وجہ ہو سکتی ہے، یہ پوری طرح سے استعمال بھی نہیں ہوا لیکن لوگ اب بھی آگے بڑھنے کے کسی راستے کی تلاش کے لیے پرامید ہیں۔‘‘
رواں سال جون میں اس دفتر کے قیام کا مقصد افغان طالبان کی ملک میں قیام امن کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا تھا لیکن طالبان کا کہنا تھا کہ وہ براہ راست امریکہ سے مذاکرات کرنے کو ترجیح دیں گے۔
گزشتہ ماہ امریکی سفارتکاروں کے ساتھ طالبان کے مذاکرات شروع ہونا تھے لیکن افغان صدر کے اعتراضات کے بعد یہ وقوع پذیر نہ ہوسکے۔ تاہم امریکی حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ سلسلہ جلد ہی شروع ہوگا۔