پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرف سے اسلام آباد کی ایک بڑی سرکاری درس گاہ قائد اعظم یونیورسٹی کے ’شعبہٴ فزکس‘ کا نام تبدیل کرنے سے متعلق قرارداد کی منظوری کے بعد ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔
اس قرارداد کی منظوری کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ قرارداد کی منظوری کے ذریعے قائد اعظم یونیورسٹی کے ’نیشنل سینٹر فار فزکس‘ کا نام ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔
لیکن، جمعے کو اراکین پارلیمان نے وضاحت کی کہ اُنھوں نے قرارداد میں شعبہٴ فزکس کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دی ہے جو کہ ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر نہیں ہے۔
واضح رہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی میں ’شعبہ فزکس‘ اور ’نیشنل سینٹر فار فزکس‘ دو الگ الگ شعبے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے دسمبر 2016 میں ’نیشنل سینٹر فار فزکس‘ کا نام ’ڈاکٹر عبدالسلام سینٹر آف فزکس‘ رکھنے کی منظوری دی تھی جسے خوش آئند قرار دیا جا رہا تھا۔
لیکن، رواں ہفتے نواز شریف کے داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد صفدر بعض دیگر اراکین اسمبلی کے ہمراہ ایک قرارداد منظور کی جس میں ’شعبہٴ فزکس‘ کا نام ’ابوالفتح عبدالرحمنٰ منصور الخرینی‘ کے نام پر تجویز کیا گیا۔
قرادداد میں کہا گیا کہ ’ابوالفتح عبدالرحمنٰ منصور الخرینی‘ مسلمانوں کے فزکس کے سب سے بڑی سائنسندان تھے۔
قومی اسمبلی اس قرارداد کی منظوری کے خلاف جمعے کو اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر قائد اعظم یونیورسٹی طالب علموں، فزکس کے اساتذہ اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’شعبہ فزکس‘ کا نام ایک غیر معروف شخصیت سے منسوب کیا گیا ہے جو کہ اُنھیں قابل قبول نہیں۔
پروفیسر پرویز ہودبھائی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ ’’یہ محض مذہبی تنگ نظری اور تعصب ہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ اور، یہ معاشرے کے لیے بہت ہی ایک مضر چیز ہے۔ تو ہم کہتے ہیں کہ ایک کھلا معاشرہ ہونا چاہیئے جب قابل لوگ ہوتے ہیں تو انھیں ہمیں پہچاننا چاہیئے تاکہ ہماری جو نئی نسل ہے وہ سائنس اور علم سے مستفید اور اس میں وہ شوق پیدا ہو لیکن ہم صرف مذہبی باتوں میں جکڑے رہے تو پھر ہمارا کوئی مستقبل نہیں رہے گا۔‘‘
ماہر تعلیم اے ایچ نیئر کہتے ہیں کہ اگر نام تبدیل کرنا ضروری ہی تھا تو اُسے دور حاضر کے ایک معروف ماہر طبیعات ڈاکٹر ریاض الدین کے نام سے منسوب کیا جانا چاہیئے تھا۔
بقول اُن کے، ’’نامعلوم سے عرب سائنسدان کے نام پر نام رکھ دیا گیا ہے۔ ہمیں اس پر بہت احتجاج ہے۔ اگر فزکس کے شعبے کا نام کرنا ہے تو اس کا نام ایک مرحوم پروفیسر ریاض الدین کے نام پر کیا جائے اس کی وجہ یہ ہے کہ ریاض الدین صاحب کا نام فزکس کی دنیا میں بہت اونچا ہے۔ انھوں نے کتابیں لکھی ہیں ان کی ریسرچ بہت عمدہ ہے۔ کئی فارمولوں کے اوپر ان کا نام آتا ہے۔ اس کی جگہ پر ایک ایسے شخص کا نام رکھا جائے کہ جو صدیاں پہلے رہا ہے جس کا نام کسی کو نہیں معلوم اس کے نام رکھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘
ڈاکٹر عبدالسلام کا تعلق احمدیہ برداری سے تھا اور انھوں نے 1979ء میں طبیعیات کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کیا تھا۔ لیکن 1974ء میں پاکستان کے آئین میں احمدیہ فرقے کو غیر مسلم قرار دیے جانے کے بعد سے دنیا کے اس معروف سائنسدان کی اس طرح سے پذیرائی نہیں کی گئی جس کے وہ حقدار تھے۔