رسائی کے لنکس

خواتین رگڑا کیوں لگاتی ہیں؟


چند دن پہلے وسیم اکرم کی موبائل کیمرے سے بنائی گئی ایک ویڈیو ’لیک‘ ہوئی جس میں وہ کسی دوست سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے پائے گئے کہ باتیں بڑی بڑی لیکن پرفارمنس زیرو۔ پرانے طریقے رگڑ کے رکھ دیے ہیں۔ کچھ نیا بھی کرلو بھائی۔ پھر وہ ہنستے ہوئے کہتے ہیں، میں نے اس کا حل سوچ لیا ہے۔

اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر پھیلنے سے لوگ سمجھے کہ وسیم اکرم کرکٹ ٹیم کا ذکر کر رہے ہیں۔ شعیب اختر کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں انھوں نے وسیم اکرم کی لیک ویڈیو کا ذکر کیا۔ وسیم بادامی نے بھی اپنی ایک ویڈیو ٹوئیٹ کی جس میں انھوں نے معصومانہ سوال کیا کہ وسیم اکرم کے پاس رگڑے سے بچنے کے لیے کون سا تگڑا طریقہ ہے؟

بات چل نکلی تو وسیم اکرم نے ایک ٹوئیٹ میں اعلان کیا کہ وہ اگلے دن ایک پریس کانفرنس میں اپنی ویڈیو کی وضاحت کریں گے۔ ان کی اہلیہ شنیرا نے بھی ٹوئیٹ کیا کہ وسیم اکرم کی پریس کانفرنس کا انتظار کریں۔

اگلے دن کپڑے دھونے والے پاؤڈر کا اشتہار چلا جس میں وسیم اکرم ایک پریس کانفرنس کرتے دکھائی دیے۔ اس میں انھوں نے بتایا کہ مائیں اپنے بچوں کے کالر رگڑتی تھیں؛ لیکن وہ صاف نہیں ہوتے تھے۔ اس رگڑے کے مقابلے میں تگڑے پاؤڈر کو استعمال کریں تو کپڑے بے داغ ہوجائیں گے۔

اشتہاری مہم بہت اچھی تھی۔ لیکن، فیمنسٹ حلقے نے اعتراض اٹھایا کہ اشتہار میں صرف خواتین کے کپڑے دھونے کا ذکر کیوں ہے؟ پاکستانی اشتہاروں میں مرد کپڑے کیوں نہیں دھوتے؟

سوشل میڈیا پر یہ بحث شروع ہوئی تو کچھ منچلوں نے یہی سوال پھیر کے کیا کہ ہمیشہ خواتین ہی رگڑا کیوں لگاتی ہیں؟ مرد رگڑا کیوں نہیں لگاتے؟

کراچی کے شفیق احمد نے بتایا کہ وہ روزانہ خانہ دار خواتین سے زیادہ کپڑے دھوتے ہیں اور استری بھی کرتے ہیں۔ بعد میں انھوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ ایک لانڈری میں کام کرتے ہیں۔

لاہور کے عبداللہ نے کہا کہ وسیم اکرم نے اشتہار کے آغاز میں بتایا ہے کہ انھوں نے کپڑے دھونے کا پاؤڈر خود استعمال کیا ہے۔ اس سے یہ تاثر دور ہوجانا چاہیے کہ کپڑے صرف خواتین دھوتی ہیں۔ اشتہار میں کوئی خاتون دوسری خواتین کو مشورہ دیتی تو پھر شکایت کی جا سکتی تھی۔

سماجی کارکن نگہت داد نے ایک ٹوئیٹ میں سوال اٹھایا کہ یہی کمپنی انڈیا میں اشتہار بناتی ہے تو مردوں اور خواتین کی برابری کی بات کرتی ہے اور ’شیئر دا لوڈ‘ یعنی بوجھ بانٹو کا نعرہ لگاتی ہے۔ لیکن، پاکستان میں وہ کپڑے دھونے کو خواتین کا کام قرار دیتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے ان کی ہاں میں ہاں ملائی اور لکھا کہ اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔ یہ اشتہار بند کرکے نیا بنانا چاہیے۔

پشاور کے خالد جان نے ٹوئیٹ کیا کہ نگہت داد اور شیری رحمان نے زندگی میں کبھی کپڑے نہیں دھوئے ہوں گے۔ انھیں صرف اعتراض کرنا آتا ہے۔

سوشل میڈیا پر میمز یعنی جگتیں مارنے والے یہاں بھی باز نہیں آئے۔ انھوں نے وسیم اکرم اور عمران خان کے وسیم اکرم پلس یعنی پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی تصویریں لگائیں اور ہیش ٹیگ لکھ دیا: ’رگڑا بمقابلہ تگڑا‘۔

XS
SM
MD
LG