بھارت کی حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی کی 'بھارت جوڑو یاترا' جمعرات کو سخت حفاظتی انتظامات کے دوران نئی دہلی کے زیرانتظام کشمیر میں داخل ہوگئی ہے۔
بھارتی پنجاب سے جموں وکشمیر میں داخل ہونے والے گیٹ وے 'لکھن پور' کے مقام پر رات گزارنے کے بعد راہل گاندھی نے یاترا کے آخری مرحلے کا آغاز پیدل چل کر کیا۔
اس یاترا کو صبح سات بجے روانہ ہونا تھا لیکن خراب موسم کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔ راہل گاندھی کے ساتھ شیو شینا لیڈر اور رکن پارلیمنٹ سجنے راؤت بھی موجود تھے۔
بھارت میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے سات ستمبر 2022 کو ساحلی شہر کنیا کماری سے شروع کی گئی اس یاترا کا یہ آخری مرحلہ ہے۔یاترا جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے گزرنے کے بعد 30 جنوری کو مہاتما گاندھی کی 75ویں برسی پر سرینگرمیں راہل گاندھی کی طرف سے بھارت کا پرچم لہرانے پر ختم ہو گی۔
مہاتما گاندھی کو عدم تشدد کے پجاری اور امن کے علمبردار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ ان کے پیغام اور تعلیمات کی تجدید کے لیے اس دن کو 'بھارت جوڑو یاترا' کے اختتام کے لیے چنا گیا ہے۔
یاترا کے اختتام پر سر ینگر کے شیرِکشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک اجتماع سے راہل گاندھی خطاب کریں گے۔ کانگریس پارٹی کی جموں و کشمیر امور کی انچارج رجنی پاٹل کے مطابق یہ ایک بڑی ریلی ہو گی جس میں بھارت کے چوٹی کے ہم خیال سیاست دان اور ہزاروں افراد شرکت کریں گے۔
راہل گاندھی کو بلٹ پروف جیکٹ اور گاڑی کے استعمال کا مشورہ
راہل گاندھی یاترا کے دوران سخت سردی میں بھی 'ٹی شرٹ' پہنےنظرآرہے ہیں۔اس بارے میں جب دہلی میں ان سے سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا تھا کہ ''ٹی شرٹ ہی چل رہی ہے اور جب تک چل رہی ہے چلے گی۔''
البتہ جموں و کشمیر کے حکام نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ علاقے بالخصوص شورش زدہ وادی کشمیر اور دیگر حساس مقامات سے گزرنے کے دوران بلٹ پروف جیکٹ پہنیں اور پیدل چلنے کے بجائے گاڑی کا استعمال کریں۔
کانگریس پارٹی رہنما جے رام رمیش نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ ''بھارت جوڑو یاترا کے آخری مرحلے میں جموں و کشمیر میں پیدل چلنے کے دوران فاصلوں کو کم کیا جاسکتا ہے اور جہاں تک سیکیورٹی کا تعلق ہے اس بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔''
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ علیحدگی پسند مبینہ عسکریت پسندوں کی طرف سے بظاہر کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن علاقے کی مجموعی صورتِ حال کے پیش نظر یاترا کو ریگولیٹ کرنا ناگزیر ہے۔
راہل گاندھی جمعرات کی شام کو بھارتی پنجاب سے جموں و کشمیر میں داخل ہوئے تو ان کا استقبال کرنے والی اہم شخصیات میں بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کے سابق وزیرِاعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، بھارتی ریاست راجستھان کے وزیرِ اعلیٰ اشوک گہلوٹ، جے رام رمیش، کانگریس کے مرکزی رہنما ڈگ وجے سنگھ ، پارٹی کی جموں و کشمیر شاخ کے صدر وکار رسول وانی اور دیگر رہنما شامل تھے۔
'اپنے آباؤ اجداد کی سرزمین پر آیا ہوں'
اس موقع پر راہل گاندھی نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی سرزمین پر پہنچے ہیں جہاں سے ان کے آباؤ اجداد نے موجودہ اترپردیش کی ریاست کی طرف ہجرت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرا خاندان یہاں جموں و کشمیر میں رہتا تھا۔ ابھی میں پنجاب سے یہاں پیدل چل کر آ رہا تھا تو سوچ رہا تھا کہ وہ یہاں سے اتر پردیش کی طرف بالکل اسی طرح چل پڑے ہوں گے جس طرح آج وہ یہاں داخل ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ راہل گاندھی کے والد اور راجیو گاندھی کے نانا اور بھارت کے پہلے وزیرِِاعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کے اجداد نے اٹھارویں صدی میں سرینگر سے دہلی ہجرت کی تھی جہاں ان کے پردادا راج کول نے دہلی دربار میں ملازمت اختیار کی تھی اور بعد میں کول اور نہرو خاندان پہلے آگرہ اور پھر موجودہ اتر پردیش کے شہر الہ آباد میں رہنے لگا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ " جموں و کشمیر کے لوگوں نے بہت کچھ سہا ہے۔ان کے دکھ اور ان کے درد گہرے ہیں۔ اس لیےمیں یہاں اپنا سر جھکا کر اس سرزمین میں داخل ہوا ہوں۔ میں آپ کے دکھ اور درد بانٹنے کی کوشش کروں گا۔ـ"
انہوں نے مزید کہا " جموں و کشمیر کے عوام کے لیے میرے دل میں محبت ہے ۔ اگلے نو یا دس دن کے دوران جب ہم سڑکوں پر ملیں گے تو ایک دوسرے کو گلے لگائیں گے ۔ آپ کے دلوں میں جو غم ہے میں اسے اپناؤں گا۔"
انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام کو یقین دلایا کہ وہ بھارت کے باسی ہیں اور بھارت اُن کا ہے۔ انہوں نے کہا "چاہے آپ کسی بھی دھرم کے ہوں، کسی بھی ذات سے تعلق رکھتے ہوں، غریب ہوں یا امیر، بچےہوں یا بوڑھے آپ اس دیش کے ہیں اور یہ دیش آپ کا ہے۔"
'میں نے نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولی ہے'
انہوں نے اپنی 'بھارت جوڑو یاترا' کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا "میں نے نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولی ہے۔"
انہوں نے بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی) اور اس کی سرپرست جماعت راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر ملک میں نفرت پھیلانے اور میڈیا پر اسے تقویت دینے کا الزام لگایا۔
اُن کا یہ بھی کہنا تھا "میں سمجھتا تھا کہ یہ نفرت لوگوں کے دلوں میں رچ بس گئی ہے لیکن کنیا کماری سے یہاں تک تقریبا" ساڑھے تین ہزار کلو میٹر کا سفرطے کرنے کے دوران میں جب لاکھوں لوگوں سے ملا اور ان سے بات کی تو میں نے پایا کہ یہ نفرت اتنی گہری نہیں ہے جتنی ٹیلی ویژن چینلوں پر دکھائی دیتی ہے۔"
انہوں نے بھارتی میڈیا کو ہدفِ تنقید بناتےہوئے کہا کہ وہ ان مسائل کو نہیں ابھارتا ہے جن کا ملک کے عوام کو سامنا ہے بلکہ (بالی ووڈ ستاروں) ایشوریا رائے اور اکشے کمار کی بات کرتا ہے اور انہوں نے کیا پہنا ا ہے اس کی تشہیر کرتا ہے۔
'میڈیا بھارتی عوام کو درپیش مسائل پر بات نہیں کرتا'
راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارت کو اس وقت بڑھتی ہوئی بے روزگاری ، مہنگائی ، نفرت اور تشدد جیسے مسائل کا سامنا ہے لیکن وزیرِ اعظم نریندر مودی اور میڈیا ہندو اور مسلمان کی بات اٹھاتے ہیں ، نفرتوں کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے نریندر مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور اقدامات کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد عام اور غریب شہریوں کا خون چوس کر چند ایک ارب پتیوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
بی جے پی نے راہل گاندھی کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا
بی جے پی نے راہل گاندھی کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اور ان پرملک کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرنےکا جوابی الزام عائد کیا ہے۔
بی جے پی نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کے بقول کانگریس پارٹی جموں و کشمیر کو ایک مرتبہ پھر تشدد اور دہشت گردی کی راہ پر ڈالنا چاہتی ہے۔
بی جےپی کے ایک سینئر لیڈر اور وفاقی وزیرِ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا " کانگریس کی یہ نام نہاد 'بھارت جوڑو یاترا' دراصل جموں و کشمیر میں حالات معمول پر لوٹنے پر اسے پہنچنے والی تکلیف کی عکاسی کرتی ہے کیوں کہ اس پارٹی اور اس کے اتحادیوں کو علاقے میں دہشت گرد ی اور بدامنی کے جاری رہنے سے ذاتی مفاد حاصل ہورہا تھا۔ "
انہوں نے مزید کہا " سرینگر کی سڑکوں اور گلیوں پر چلنے والا عام شہری کئی دہائیوں پر محیط تکلیف دہ اور ڈراؤنے خواب سے باہر آنے کے بعد وزیرِ اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں رواں بھارت کے سفر کا ایک حصہ بننا چاہتا ہے ۔وہ نہیں چاہتا کہ اسے تشدد اور تباہی کے عمل کی طرف لوٹادیا جائے"۔
جتیندر سنگھ کے بقول کانگریس پارٹی دراصل اپنے سیاسی مفاد کے لیے جموں و کشمیر میں تفریق کے عنصر یا بھارت توڑو مہم کو ہوا دے رہی ہے ۔