بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی ایک کچی بستی جو عرصے سے گندگی، بدبو اور بدحالی کا شکار تھی صرف ایک ماہ بعد فن کا شاندار نمونہ بن گئی ہے۔
شہری پہلے اس بستی سے گزرتے ہوئے کتراتے تھے مگر اب اسے دیکھنے کے لیے دور، دور سے کھنچے چلے آ رہے ہیں۔
رگھو بیر نگر نامی اس بستی کا شمار دہلی کی کچی بستیوں میں ہوتا ہے جہاں کے رہنے والوں کو نہ تو زندگی کی بنیادی سہولتیں حاصل ہیں اور نہ ہی تازہ ہوا۔
ایک ماہ پہلے تک پوری بستی میں گندگی کے ڈھیر تھے۔ یہاں بنے نیم پختہ یا ٹین سے بنے مکانات کے ڈھانچے لوگوں کے سر چھپانے کا آسرا ہیں جن کی دیواریں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔
گائے بھینسیں اور دیگر آوارہ جانور یہیں گھومتے پھرتے رہتے تھے مگر اسٹریٹ آرٹسٹس، فن کے چاہنے والوں اور سیلفی کے دیوانوں نے ایک ماہ کے اندر اندر اس بستی کا نقشہ ہی بدل دیا ہے۔
اب یہاں تقریباً ہر دیوار رنگ برنگی ہے۔ دیوی دیوتاؤں کی تصویروں سے سینری تک اور پھولوں سے کارٹون تک، کیا نہیں جو ان دیواروں پر نا بنایا گیا ہو۔
اپنے دلکش رنگوں اور شاندار ڈرائینگز کی بدولت اب یہ بستی ہزاروں افراد کی روزانہ آمد اور دیدار کا سبب بنی ہوئی ہے۔
پندرہ سے بیس رضاکاروں نے ایک ماہ میں یہاں قوس و قزح کے رنگ بکھیر دیے ہیں۔ یہ رنگ کہیں فطرت کی عکاسی کرتے نظر آتے ہیں تو کہیں مذہب اور روز مرہ کی زندگی کی جھلک یہاں دیکھنے کو ملتی ہے۔
دہلی آرٹ اسٹریٹ کے بانی یوگیش سینی کے مطابق اس تبدیلی کا مقصد مقامی لوگوں کی سوچ اور رویوں میں مثبت تبدیلی لانا اور اعتماد کی بحالی ہے جو بھارتی معاشرے میں فراموش ہونے لگا ہے۔
یوگیش سینی کا کہنا ہے کہ 'رگھو بیر نگر' کو اب ایک نئی پہچان مل رہی ہے۔ لوگ فنکاروں کے برش کا کمال دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔