شام میں 2012ء سے محصور شہر داریا سے باغیوں اور شہریوں کا انخلا جمعہ کو شروع ہو رہا ہے جو کہ سرکاری فورسز کے ساتھ محاصرہ ختم کرنے کے ایک معاہدے کے نتیجے میں وقوع پذیر ہونے جا رہا ہے۔
شام کے ہلال احمر کی گاڑیاں بھی شہر میں داخل ہونے کے لیے تیار کھڑی ہیں جو سالوں تک لڑائی کے باعث مشکل صورتحال سے دوچار شہریوں کو امداد فراہم کریں گی۔
اس شہر کے محصورین کو آخری مرتبہ جون میں امدادی سامان فراہم کیا گیا تھا۔
شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق داریا معاہدے کے تحت سات سو مسلح افراد باغیوں کے زیر تسلط علاقے ادلب چلے جائیں گے جبکہ چار ہزار شہری سرکاری پناہ گاہوں میں منتقل ہوں گے۔
انخلا کے پیش نظر بسوں کے علاوہ ایمبولینسز کی ایک بڑی تعداد بھی شہر کے قریب موجود ہے۔
داریا شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع ہے اور ان اولین شہروں میں شامل ہے جہاں 2011ء میں صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف تحریک شروع ہوئی تھی۔
داریا سے انخلا ایک ایسے وقت ہونے جا رہا ہے جب امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف شام کی صورتحال پر جنیوا میں ملاقات کر رہے ہیں۔
اس ملاقات کا مقصد حلب میں عارضی جنگ بندی کو پائیدار بنانے پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔
دریں اثناء ایک نگران گروپ نے بتایا ہے کہ باغیوں کے زیر تسلط علاقے حلب میں سرکاری فورسز کی طرف سے بیرل بم کے حملے میں کم ازکم 11 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔
سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس حملے میں بچوں سمیت 15 افراد موت کا شکار ہوئے۔