|
اسرائیلی فورسزکی منگل کو غزہ کی پٹی کے کئی حصوں میں حماس کے زیرقیادت جنگجوؤں سے لڑائی ہوئی، فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ جنوبی اور وسطی علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 57 افراد ہلاک ہوئےہیں۔ اے پی نے اپنی رپورٹ میں تعداد 60 سے زیادہ بتائی ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں حملے تیز کر رہا ہے تاکہ عرب ثالثوں اور امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کی جا سکے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے جنگجوؤں کا مکمل خاتمہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ جنوبی سرحدی شہر رفح میں جہاں اسرائیلی فورسز مئی سے کارروائیاں کر رہی ہیں، ایک مکان پر فضائی حملے میں پانچ فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ قریبی علاقے خان یونس میں ایک شخص، اس کی بیوی اور دو بچے ہلاک ہو گئے۔
حکام نے بتایا کہ منگل کو بعد میں جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک کار پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 17 فلسطینی ہلاک اور 26 زخمی ہو گئے۔
وزارت صحت نے بتایا کہ فضائی حملے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نامزد علاقے، المواسی میں عطار اسٹریٹ کی ایک خیمہ بستی کو نشانہ بنایا گیا جس میں بے گھر فلسطینی رہ رہے تھے ۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہےکہ اس حملے میں حماس کے ایک اتحادی گروپ ، اسلامی جہاد کے ایک سینئر عسکریت پسند کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم ان رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ حملے کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں۔"
گدھا گاڑیوں، رکشوں پر زخمی اور لاشیں
خبر رساں ادارے رائٹرز کی فوٹیج میں رہائشیوں کو گدھا گاڑیوں اور رکشوں میں زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو اسپتال لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ۔
ایک عینی شاہد تحریر ماتیر نے جو قریب ہی ایک خیمے میں رہتے ہیں، بتایا کہ، "گاڑی کو نشانہ بنایا گیا،خون بہہ رہا تھا، بموں کے ٹکڑے ہمارے خیموں پرلگے۔ شہدا کوسڑک پر چھوڑ دیاگیا :ہم نے چیخ کر کہا: 'ہمیں ایمبولینس کی ضرورت ہے'۔ ہم نے ( ہلاک اور زخمی افراد کو ) گدھا گاڑیوں اور رکشوں پر ڈالا اور ایمبولینس کچھ دیر بعد آئی ۔"
طبی ماہرین نے بتایا کہ وسطی غزہ کے تاریخی کیمپ نصیرات میں، الگ الگ گولہ باری اور فضائی حملوں میں کم از کم چار فلسطینی ہلاک ہو ئے۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی غزہ میں شیخ زید کے علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں چار افراد ہلاک ہو ئے۔
صحت کے حکام نے بتایا کہ کئی گھنٹوں بعد، اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول پر، جس میں بے گھر فلسطینی رہ رہے تھے ، اسرائیلی فضائی حملے میں 23 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں مقامی صحافی محمد میشمش بھی شامل تھے، جس سے اس تنازعے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 160 ہو گئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے عام شہریوں کے لیےخطرے کو کم سے کم کرنے کے اقدامات کے بعد "دہشت گردوں" کے ایک گروپ پر حملہ کیا تھا جو اسکول کے اندر سے آپریٹ کر رہے تھے۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے جنوبی اسرائیلی کمیونٹیز پر اس حملے کے بعد اسے ختم کرنے کا عزم کیا تھا جس میں 1,200 لوگ ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنایا گیا تھا
غزہ کے صحت کے حکام کی جانب سے منگل کو جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تب سے اب تک اسرائیل کی جوابی کارروائی میں کم از کم 38,713 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔۔اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے 326 فوجی مارے گئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں کےجنازوں سے قبل ان کے لواحقین نے وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح میں واقع الاقصیٰ اسپتال میں پہنچ کر انہیں آخری الوداع کہا ۔
ایک معمر فلسطینی، سحر ابو عمیرہ نے کہا، ’’ہم نڈھال ہو چکے ہیں، ہم تباہ ہو چکے ہیں، ہم بے انتہا تھک چکے ہیں، ہمارا صبر ختم ہو گیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا ،"چاہے حماس ہو یا دوسرے (اسرائیل) انہیں جلد از جلد کوئی معاہدہ کرنا چاہیے ۔ "
مذاکرات تعطل کا شکار
مصری سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ تین دن تک جاری رہنے والی بات چیت کا کوئی قابل عمل نتیجہ نہ نکلنے، اور حماس کے اعلیٰ فوجی سربراہ محمد دیف کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے بعد ہفتے کے روز تنازعے کو ختم کرنے کی کوششیں رک گئی گئی ہیں ۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، خان یونس کے علاقے میں اس حملے میں 90 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئےتھے۔
مذاکرات سے قریب ایم فلسطینی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس اسرائیلی حملوں میں تیزی کے باوجود یہ نہیں چاہتا کہ اسے مذاکرات کو روکنے کے طور پر دیکھا جائے ۔
عہدیدار نے کہا کہ "حماس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے، (تاہم)ہر قیمت پر نہیں۔ اس نے ضروری لچک دکھائی ہے اور وہ ثالثوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو بھی ایسا ہی کرنے پر مجبور کریں۔"
انہوں نے کہا کہ حماس کا خیال ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ایسی شرائط میں اضافہ کر کے ،جن سےبےگھر لوگوں کی شمالی غزہ واپسی میں رکاوٹ پیداہو ،اور مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ پر اپنا کنٹرول بر قرار رکھنے کے لئے، کسی معاہدے سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کو کہاتھا کہ نیتن یاہو کے دو سینئر مشیروں نے کہا ہے کہ اسرائیل اب بھی جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم