مذہبی آزادی کسی بھی فرد یا کمیونٹی ، نسل یا قوم کی ابتدائی آزادیوں میں سے ایک ہے۔انسان اپنے مذہب پر عمل کرنے، اُسے پھیلانے اور اُس کی حفاظت کرنے کے حق کو دنیا میں سب سے مقدم خیال کرتا ہے۔
امریکہ اور یورپ میں مذہبی آزادی کا تصور اٹھارہویں صدی میں پیدا ہوا، اور پھر، مذہبی آزادی کا جدید اور قانونی تصوروجود میں آیا جو مجموعہ ہے اعتقاد اور عبادات کی آزادی کا جس میں ملک کا کوئی مذہب نہیں، جِس کا منبہ یونائٹیڈ اسٹیٹس آف امریکہ ہے۔
امریکہ میں ورجینیا کا مذہبی آزادی کا قانون صدر تھامس جیفرسن نے 1799ء میں تحریر کیا، جسے ورجینیا کی جنرل اسمبلی نے ملکی قانون کی شکل دی اور چرچ کو اسٹیٹ سے الگ کیا اور واضح کردیا کہ مذہبی آزادی کے معنی ہیں کہ حکومت دیگر عقائد کے لوگوں کو اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنے اپنے عقیدے کے مطابق اپنے مذہبی فرائض انجام دیں اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے دیں۔اِسی کی وسیع تر شکل، دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے لیے رواداری ہے۔
امریکہ میں ہر مذہب کے ماننے والے اور اُن کی عبادت گاہیں موجود ہیں اور اُنھیں پوری آزادی ہے کہ وہ اپنی مذہبی ذمہ داریاں ادا کریں اور مذہبی تہوار منائیں۔
اسلام امریکہ میں تیزی سے پھیلنے والے مذاہب میں سے ایک ہے۔امریکی قانون کے تحت مسجد بنانے، نماز پڑھنے، مذہبی اجتماعات کرنے اور تہوار منانے کی مکمل آزادی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق، امریکہ میں موجود مسلم تنظیموں اور مساجد میں سنہ 2001 میں جو اعدادو شمار جمع کیے اُن کے مطابق امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد 2.8ملین یعنی 20لاکھ 80ہزار ہے۔ہوسکتا ہے یہ تعداد اِس سے زیادہ ہو مگر اصل بات یہ ہے کہ امریکہ میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مساجد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
مسلمان امریکہ میں نسلوں سے آباد ہیں۔ سب سے پہلے مسلمان تارکینِ وطن عرب سلطنت ِ عثمانیہ یعنی شام، لبنان، اردن وغیرہ سے 1893ء میں شمالی امریکہ آئے اور اُن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔
پہلی مسجد 1915ء میں البانوی مسلمانوں نے ریاستِ میئن میں تعمیر کی اور اب ایک اندازے کے مطابق، گذشتہ پانچ برسوں میں مساجد کی تعداد میں 25فی صد اضافہ ہوا ہے اور اب یہ تعداد 1994ء کے 962کے مقابلے میں 1209ء ہوگئی ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: