پاکستان میں مدرسوں کی تعلیم پر بہت سے سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ سرد جنگ کے بعد سے اب تک یہ مدرسے کسی بھی صوبے میں یا کسی بھی علاقے میں ہوں ’شک‘ کے دائرے سے باہر نہیں نکل سکے۔ اسی لئے، کبھی ان کی رجسٹریشن کی باتیں ہوتی ہیں تو کبھی ان کے خلاف گھیرا تنگ کردیا جاتا ہے۔
اب ایک نئے منصوبے کے تحت وفاقی وزارت تعلیم نے ملک بھر کے اسکولوں میں قرآن کی تعلیم کو مضمون کے طور پر پڑھانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے، جس کی حتمی منظوری اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جائزہ لینے کے بعد دی جائے گی۔
وزیرمملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمٰن کا کہنا ہے کہ قرآن کو لازمی مضمون کے طور پر تمام وفاقی سطح کے سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھایا جائے گا۔
منصوبے کے تحت پہلی سے پانچویں جماعت تک قرآن کی تعلیم کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کیا جائے گا، جبکہ چھٹی سے بارہویں جماعت تک قرآن کا اردو ترجمہ مضمون کے طور پر پڑھایا جائے گا۔
بلیغ الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت نے تمام صوبوں کو قرآن کی تعلیم سے متعلق مسودہ بھیجا تھا اور چاروں صوبے پہلی سے دسویں جماعت کے طالب علموں کو قرآن کی تعلیم دینے کے حق میں ہیں۔
ادھر اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا مکمل جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
اس میں کوئی رائے نہیں کہ بلا شبہ یہ منصوبہ کارگر ثابت ہوگا، اس معاملے میں ان مدرسوں کی ضرورت بھی ختم ہوجائے گی، جنہیں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح مدارس کا کردار وسیع اور بے داغ ہوسکے گا۔