جب کوئی اپنوں سے بہت دور ہو، تو وہ کام پر جاتے وقت وقت اپنے بچوں کی دیکھ بھال کس کے ذمے لگا کرجائے؟ خاص طور پر اگر بچے کی نانی یا دادی بھی کہیں قریب نہ رہتی ہوں۔ایسے میں کتنا اچھا ہو اگر وقتی طور پر کہیں سے نانی یا دادی میسر آ جائیں۔ اینا میری کارڈویل نے ایک بزرگ خاتون کو ملازت دیتے ہوئے یہی سوچا تھا۔
وہ کہتی ہیں کہ وہ جیسے ہمارے خاندان کا حصہ ہو گئیں۔ اور کھانا پکانے اور صفائی ستھرائی سے لے کر بچوں کو ہوم ورک کرانے تک کے کاموں میں مدد کرنے لگیں۔
کارڈویل اور میرٹس کا تعارف لاس اینجلس کی ایک کمپنی رینٹ اے گرینڈما’یعنی نانی اور دادی کرائے پر دستیاب ہیں‘ نے کرایا تھا۔ میرٹس کےلیے یہ کوئی عام ملازمت نہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ بچوں کے ساتھ کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان کی زندگی میں کوئی مثبت تبدیلی لانے کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں۔ اور شاید کچھ ایسی باتیں سکھانے کی بھی جو ممکن ہے ان کے والدین نہ جانتے ہوں۔
کارڈویلکے مطابق کسی نوجوان خاتون کے برعکس انہیں بچوں کی دیکھ بھال کا زیادہ تجربہ ہے ۔
ان کا کہناہے کہ ان کا تجربہ اور معلومات زیادہ ہیں ۔ وہ بہت اعتما د کے ساتھ فیصلے کر سکتی ہیں۔ اور ان کا ذہن نوجوانوں کی طرح کہیں اور الجھا ہوا نہیں ہوتا ۔
رینٹ اے گرینڈ ما کے بانی ٹاڈ پلیس کہتے ہیں کہ انہیں اس کمپنی کا تصور اس وقت آیا جب وہ ہالی ووڈ میں بچوں کو پڑھاتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگ مجھےخوفناک کہانیاں سناتے تھے کہ کس طرح بچوں کی نگرانی کرنے والی خاتون چولہا جلا کر بھول گئی اور گھر کو تقریبا راکھ کر دیا۔ یا کام کرتے ہوئے سوگئی اور بچے گھر کے باہر رہ گئے۔
یہ کہانیاں سن کرٹاڈ پلیس نے رینٹ اے گرینڈ ماکے نام سے اپنی کمپنی شروع کی جہاں ملازمت کےلیے آنے والی ہر خاتون کو انٹرویو اور ان کے ماضی کی جانچ پڑتال کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ بچوں کی دیکھ بھال کے علاوہ یہ خواتین بزرگوں اور پالتو جانوروں کا خیال بھی رکھتی ہیں۔ اور اس کام کے عوض انہیں 14 سے 20 ڈالر فی گھنٹہ ملتے ہیں۔ پلیس کے مطابق بہت سی خواتین نے اس ملازمت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ٹاڈ پلیس کہتے ہیں کہمعیشت کی صورت حال اچھی نہیں ہے ۔اور یہ خواتین کبھی کبھی مجھ سے فون پر بات کرتے ہوئے روپڑتی ہیں ۔میں ایک بے گھر بزرگ خاتون کو جانتا ہوں ، جنہیں اپنی گاڑی میں رہنا پڑتا تھا ۔ معیشت خراب ہے اور ان میں سے بہت سی خواتین کو ملازمت نہیں مل رہی۔
امریکہ میں 55 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں بے روزگاری کی شرح بے روزگاری کی قومی سطح سے کم ہے، لیکن اس کے باوجود بڑی عمر کے تقریبا 20 لاکھ سے زیادہ امریکیوں کو روزگار میسر نہیں۔ پلیس کے مطابق ان سے رابطہ کرنے والی خواتین میں سے 90 فی صدکو ، جس میں اساتذہ اور وکلا بھی شامل ہیں، کسی دوسری جگہ ٕملازمت نہیں ملتی۔ بعض کو تو کئی دہائیوں کی نوکری کے بعد ملازمت سے برخواست کر دیا گیا تھا۔
بہت سے لوگ ان خواتین کی خدمات سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔ پلیس کہتے ہیں کہ دنیا میں کوئی بھی خاتون کہیں سے بھی ان کی ویب سائٹ پر ملازمت کے لیے اپنے نام کا اندراج کرا سکتی ہیں۔ تاکہ دنیا بھر میں والدین اپنےبچوں کےلیے بہترین نگران حاصل کر سکیں۔