شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسند تتنظیم داعش کی طرف سے دنیا بھر میں رواں سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران کیے گئے حملوں میں 40 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس بات کی نشاندہی جمعرات کو برطانوی دفاعی جریدے 'آئی ایچ ایس جین' کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جولائی اور ستمبر کے دوران داعش کی طرف سے 1,086 حملے ریکارڈ کیے گئے جو روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 12 بنتے ہیں جو گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 42 فیصد زیادہ ہیں۔
اس رپورٹ میں ان ممالک میں ان کارروائیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جہاں داعش سرگرم ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ ان ممالک میں نہ صرف شام اور عراق شامل ہیں جو اس تنظیم کے گڑھ ہیں بلکہ ان میں مصر, لیبیا، یمن، افغانستان، پاکستان، نائیجیریا، سعودی عرب، شمالی کوہ قاف کے علاقے اور الجزائر شامل ہیں۔
ان ممالک میں کئی ایک مقامی انتہا پسند گروہ جیسا کہ نائیجیریا کی بوکوحرام ہے، داعش کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ تنظیمیں داعش کی مرکزی قیادت سے کتنے قریبی روابط رکھتی ہیں۔
امریکی قیادت میں اتحاد گزشتہ سال سے شام اور عراق میں داعش کے انتہاپسندوں کے ٹھکانوں کو فضائی کارروائیوں میں نشانہ بنا رہا ہے۔
اگرچہ اس رپورٹ میں اس بارے میں سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ فضائی کارروائیاں داعش کے خلاف کس حد تک موثر رہیں، تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کی علاقائی توسیع سست ہو گئی ہے۔
آئی ایچ ایش جین کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران داعش کو " برائے نام علاقائی توسیع "حاصل ہوئی ہے اس کی بجائے یہ تنظیم "موجودہ صوبوں کے اندر ہی مقامی علاقوں کو کنٹرول کرنے اور وہیں پر توسیع کی حکمت عملی پر کاربند ہے"۔