امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے جوہری توانائی کے بین الاقومی ادارے 'آئی اے ای اے' پر اعتماد ہے کہ وہ ایران کی طرف سے ماضی میں جوہری بم بنانے کی مبینہ کوششوں کی تحقیقات کرے گا۔
امریکہ کی طرف سے یہ بیان 'آئی اے ای اے' کی ایک یاداشت کے منظر عام پر آنے کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا ہے کہ جوہری توانائی کا بین الاقوامی ادارہ ایران کو اجازت دے گا کہ وہ خود ہی اپنی مشتبہ جوہری تنصیب کا معائنہ کر سکتا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس یعنی 'اے پی' نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اُس نے ’آئی اے ای اے‘ اور ایران کے مابین وہ "خفیہ معاہدہ" دیکھا ہے جس کی توثیق ان چھ عالمی طاقتوں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکہ نے بھی کی ہے، جنہوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے کیا تھا۔
خبررساں ادارے ’اے پی‘ کا کہنا ہے کہ اس مبینہ معاہدے کے تحت ایران خود پر چین کی جوہری تنصیب پر اپنے انسپکٹر اور آلات بھیجے گا جہاں مشتبہ طور پر ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔
ایران تواتر کے ساتھ اس الزام کو مسترد کرتا ہے اور وہ بین الاقوامی انسپکٹروں کو اس جگہ کا معائنہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر چکا ہے۔
’اے پی‘ کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ معاہدہ پرچین کی تنصیب کی ان تصاویر اور وڈیوز کے حصوں کو روکنے کا حق دیتا ہے جن کے بارے میں ایران کہنا ہے کہ وہ فوجی اہمیت کی حامل ہیں۔
یہ معاہدے صرف ایران کے لیے مخصوص ہے اور ’آئی اے ای اے‘ کے دوسرے رکن ممالک کا کوئی ایسا معاہدہ نہیں ہے۔
واشنگنٹن میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربے نے بدھ کو کہا کہ وہ اس کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے جو ان کے بقول آئی اے ای اے کی "دستاویز کا مبینہ مسودہ " ہے۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو ’آئی اے ای اے‘ کی طرف سے ایران کے ساتھ کیے جانے والے کسی بھی طرح کے انتظامات پر اطمینان ہے۔
کربے نے کہا کہ یہ چھ عالمی طاقتوں کا کام نہیں ہے کہ وہ ’آئی اے ای اے‘ اور ایران کے درمیان ہونے والے انتظامات کی توثیق یا انہیں مسترد کریں۔
انہوں نے کہا کہ تہران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت ’آئی اے ای اے‘ کو اس بات کا اطمینان ہونا چاہیے کہ ایران اس کے ساتھ اس تحقیقات کے سلسلے میں مکمل تعاون کر رہا ہے جن کا تعلق ان امور سے ہے کہ وہ کسی وقت جوہری ہتھیار بنانے کی مبینہ کوشش کر چکا ہے۔
اگر جوہری توانائی کا بین الاقوامی ادارہ اس حوالے سے مطمئین نہ ہوا تو ایران کے خلاف عائد تعزیرات کو ختم نہیں کیا جائے گا۔
ایران ہمیشہ اس بات سے انکار کرتا رہا ہے کہ وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانا چاہتا تھا۔