رسائی کے لنکس

جنوبی پنجاب صوبے کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور


National Assembly of Pakistan
National Assembly of Pakistan

قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کیلئے پی ٹی آئی کے تین ارکان قومی اسمبلی کی طرف سے پارلیمان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کیلئے پیش کی گئی تحریک منظور کر لی گئی ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی کی جانب سے اپنے دو ساتھی ارکان اسمبلی سردار نصر اللہ دریشک اور پیر ظہور قریشی کے دستخطوں سے پیش کردہ تحریک کی حکومت کے ارکان اسمبلی نے حمایت کی تاہم اپوزیشن جماعتیں اس پر منقسم نظر آئیں۔

مسلم لیگ (ن) نے جنوبی پنجاب صوبہ کی تحریک کی مخالفت کی اور کہا کہ وہ جنوبی پنجاب اور بہاولپور دو صوبے بنانے کے حق میں ہیں۔

مسلم لیگ نواز کے ارکان اسمبلی نے بل اور ایوان کی خصوصی کمیٹی کی تشکیل کرنے کی تجویز کے خلاف اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ لیکن پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے اپنی نشتوں پر بیٹھ کر صوبے پر حکومتی ارکان کی طرف سے پیش کیے جانے والے اس بل کی حمایت کی۔ بعد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے اکثریت رائے کی منظوری کے بعد یہ بل قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کو بھجوانے کی منظوری دے دی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ایک پیج پر ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن کی جماعت جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لیے اپنے منشور پر عمل کرے گی۔

مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر سردار اویس خان لغاری نے وائس آف امریکہ کی اُردو سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ نواز دو صوبوں کا بل پہلے ہی اسمبلی میں پیش کر چکی ہے اور وہ کمیٹی کو بھیجا جا چکا ہے۔ لہذا اب اس نئے بل کا کوئی جواز نہیں۔ مسلم لیگ نواز کو جنوبی پنجاب صوبے کے قیام پر کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن بہاولپور کی بات بھی سنی جائے اور بے شک وہاں ریفرنڈم کرا لیا جائے اور لوگوں کی رائے لی جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں

دوسری طرف جنوبی پنجاب میں یکم جولائی سے انتظامی سیکرٹیریٹ کے قیام کی حکومتی کوششیں تیز ہو رہی ہیں۔ لیکن یہ کہاں قائم ہو گا اس پر ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ پنجاب میں صوبائی وزیر اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے سیکریٹری جنرل سمیع اللہ چوہدری کا کہنا ہے کہ سیکرٹیریٹ کیلئے 68 کروڑ سے زائد کی رقم رکھی جا رہی ہے اور جہاں تک یہ بات ہے کہ سیکرٹیریٹ ملتان میں قائم ہو یا بہاولپور میں تو اس پر واقعی ہم پارلیمنٹیرینز میں اختلاف موجود ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم سب نے حتمی اختیار وزیراعظم عمران خان کو دے دیا ہے کہ وہ جو چاہیں فیصلہ کریں۔ ہم سب اس کی تائید کریں گے۔

سرایئکی علاقے کی سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار پروفیسر اکرم میرانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت فوری طور پر انتظامی سیکریٹریٹ قائم کر سکتی ہے اور اس پر اسے قومی اسمبلی سے بڑی اکثریت کی حمایت کی ضرورت بھی نہیں ۔ لیکن قوم پرست جماعتیں الگ، با اختیار اور مکمل صوبے کا مطالبہ کرتی رہیں گی اور وہ اپنا دباؤ ڈالتی رہیں گی۔

XS
SM
MD
LG