رسائی کے لنکس

پاکستان ریٹائرڈ ججوں کی’ نگرانی‘ میں


retiredJudges
retiredJudges

ماضی کی طرح اس بار کسی بھی سیاسی جماعت نے کسی سابق جرنیل کا نام نگراں سیٹ اپ کے لئے تجویز نہیں کیا

پاکستان میں نگراں وزیراعظم اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی ’ اسامی‘ کے لئے سب سے زیادہ جن عہدیداروں پر غور ہوا وہ ریٹائرڈ ججز ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ملک میں عارضی طور پر ہی سہی ’ریٹائرڈ ججز کی ہی حکومت‘ قائم ہو کر رہے گی۔

جس وقت سے ملک میں نگراں سیٹ اپ کا ذکر چھڑا تھا اسی وقت سے ریٹائرڈ اور غیر سیاسی ججز کی تلاش شروع ہو گئی تھی اور ایسے ایسے نام بھی سامنے آرہے تھے جو شاید کبھی اتنا زیادہ خبروں میں نہیں رہے۔

سوال یہ ہے کہ نگراں سیٹ اپ کے لئے ریٹائرڈ ججز ہی کیوں؟

اس سوال کے جواب میں کراچی سیشن کورٹ کے ایک وکیل شہاب احمد کا کہنا ہے ”عوام اور سیاستدان ججز کو ’ نجات دہندہ‘ تصور کرتے ہیں، خاص کر جب سے عوامی مفاد، از خود نوٹس اور اہم سرکاری نوعیت کے اہم مقدمات کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، تب سے عوام عدلیہ کو ہی انصاف کی فراہمی کا واحد ذریعہ تصور کرتے ہیں۔“

ایک سیاسی تجزیہ نگار اور صحافی محمد اسلم اس کی دوسری وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں، ”ججوں کو غیر سیاسی تصور کیا جاتا ہے اور نگراں سیٹ اپ کے لئے غیر سیاسی شخصیت کا ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کہ نگراں حکومت کا اہم کام ملک میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانا ہی ہوتا ہے ۔ اگروہ جانب دار ہوا تو شفاف انتخابات کیسے ممکن ہوسکیں گی“۔

نگراں وزیراعظم کے لئے جن ناموں پرمختلف مراحل میں غور ہوتا رہا ان میں بھی ججز کے نام نمایاں رہے، مثلاًجسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان اورجسٹس ناصر اسلم زاہد، جسٹس میرہزار خان کھوسو۔ اس وقت بھی پارلیمانی کمیٹی نگراں وزیراعظم کے لئے جن ناموں پر غور کررہی ہیں ان میں بھی ناصر اسلم زاہد اور میر ہزار خان کھوسو کا نام شامل ہے جبکہ شاکر اللہ جان کا نام اپوزیشن نے واپس لے لیا تھا۔

آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بھی نگراں وزرائے اعلیٰ کے لئے جن پانچ شخصیات کے نام پیش گئے گئے ہیں ان میں بھی ایک ریٹائرجج کا نام شامل ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان، جبکہ اسی منصب کیلئے مسلم لیگ ق کی جان سے سابق جج زاہد حسین بخاری کا نام پیش کیا گیا۔

خیبر پختو نخواہ کے نگراں وزیر اعلیٰ طارق پرویز بھی ریٹائرڈجج ہیں۔ سندھ میں حکومتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی متفقہ طور پر نگراں وزیر اعلیٰ زاہد قربان علوی کی حمایت کی گئی تھی ۔یہ بھی جسٹس رہ چکے ہیں۔

ابتدا میں بھی سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ نے بطور اپوزیشن سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ کے لئے جو پانچ نام دئیے تھے ان میں ناصر اسلم زاہد، غوث محمد، منیب احمد خان اور محمود عالم رضوی شامل تھے اور یہ سب سابق جج صاحبان ہیں جبکہ پانچواں نام حبیب الّرحمن کا تھا جو پیشے کے اعتبار سے بیرسٹر ہیں۔

نگراں عہدوں کے لئے ماضی میں بھی ریٹائرڈ ججز اور جرنیلوں کے نام زیر بحث رہے ہیں۔ تاہم، ماضی کے مقابلے میں واضح تبدیلی یہ ہے کہ اس بار کسی بھی سیاسی جماعت نے کسی سابق جرنیل کا نام نگراں سیٹ اپ کے لئے تجویز نہیں کیا۔
XS
SM
MD
LG