رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ نے ریکس ٹلرسن کو برطرف کر دیا؛ پومپیو نئے وزیرِ خارجہ مقرر


اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز ٹلرسن سے عہدہ چھوڑ دینے کے لئے کہا تھا جس کے بعد ٹلرسن اپنا افریقی ممالک کا دورہ مختصر کر کے پیر کے روز واپس واشنگٹن پہنچ گئے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے اور اُن کی جگہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کو امریکہ کا نیا وزیر خارجہ مقرر کر دیا ہے۔

مبصرین اسے صدر ٹرمپ کی قومی سلامتی کی ٹیم میں ایک بڑی تبدیلی تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز ٹلرسن سے عہدہ چھوڑ دینے کے لئے کہا تھا جس کے بعد ٹلرسن اپنا افریقی ممالک کا دورہ مختصر کر کے پیر کے روز واپس واشنگٹن پہنچ گئے تھے۔

اُن کی جگہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے جبکہ سی آئی کی ڈپٹی ڈائریکٹر جینا ہیپسل سی آئی اے کی ڈائریکٹر مقرر کر دی گئی ہیں۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے:

’’سی ائی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو ہمارے نئے وزیر خارجہ ہوں گے۔ وہ اس عہدے کے فرائض شاندار طریقے سے انجام دیں گے۔ ریکس ٹلرسن کے خدمات کے لئے شکریہ۔ جینا ہیپسل سی آئی اے کی نئی ڈائریکٹر ہوں گی جو اس عہدے کے لئے پہلی خاتون ہوں گی۔ ان سب کو مبارکباد!‘‘

صدر ٹرمپ اور ریکس ٹلرسن کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی افواہیں کئی ماہ سے گردش کرتی رہی ہیں۔ تاہم ٹلرسن نے تعلقات میں کشیدگی کی مسلسل تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ اُن کے تعلقات نہایت مضبوط ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے دو اہل کاروں نے اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن سے متوقع سربراہ ملاقات سے قبل اپنی ٹیم میں تبدیلیاں مکمل کر لینا چاہتے تھے۔

وزیر خارجہ مقرر ہونے سے پہلے ریکس ٹلرسن کو سفارت کاری یا سیاست کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔

خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ نئے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ صدر ٹرمپ کے تعلقات بہت اچھے ہیں جو ریاست کینساس سے رپبلکن پارٹی کے کانگریس مین رہ چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے آج منگل کے روز رپورٹروں کو بتایا کہ وہ اور ریکس ٹلرسن کافی عرصے سے اس بارے میں بات کرتے رہے ہیں اور اگرچہ ٹلرسن اُن کے ساتھ مل کر اچھا کام کرتے رہے ہیں، اُن کی اور خود صدر ٹرمپ کی سوچ مختلف رہی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اختلاف کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کے حوالے سے وہ اور ٹلرسن متفق نہیں تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بہت خراب تھا لیکن ٹلرسن سمجھتے تھے کہ یہ معاہدہ ٹھیک تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹلرسن کے مقابلے میں نئے وزیر خارجہ پومپیو اُن کی سوچ سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں مائیک پومپیو پر مکمل اعتماد ہے اور وہ حقیق طور پر بہت اچھے وزیر خارجہ ثابت ہوں گے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے ساتھ مجوزہ سربراہ ملاقات کے حوالے سے اُنہوں نے کبھی ٹلرسن سے مشورہ نہیں کیا کیونکہ وہ ملک سے باہر تھے اور یہ فیصلہ اُنہوں نے خود کیا تھا۔

امریکی نائب وزیر خارجہ اسٹیو گولڈاسٹائن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریکس ٹلرسن محکمہ خارجہ میں کام کرتے رہنے کی خواہشمند تھے اور برطرف کئے جانے پر اُنہیں حیرت ہوئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹلرسن کی صدر ٹرمپ کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی ہے اور وہ برطرفی کی وجوہات سے لا علم ہیں۔ تاہم ٹلرسن مشکور ہیں کہ اُنہیں خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔

جنوری 2017 میں ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے بہت سے اہل کار یا تو مستعفی ہو چکے ہیں یا پھر اُنہیں برطرف کر دیا گیا ہے۔

ریکس ٹلرسن برطرف کئے جانے والے اہل کاروں میں اعلیٰ ترین عہدے کے حامل تھے۔ اُن کے علاوہ برطرف کئے جانے والے یا مستعفی ہونے والے اہل کاروں میں اسٹیو بینن، قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن، ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی، وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف رائینس پریبس، وزیر صحت ٹام پرائس، اقتصادی مشیر گیری کوہن اور پریس سیکٹری شان پرائس شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG