|
عراق کے قصبے زومر سے شمال مشرقی شام میں ایک امریکی فوجی اڈے کی طرف کم از کم پانچ راکٹ داغے گئے ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ عراق سے شام کے علاقے رميلان میں اتحادی فوج کے اڈے پر پانچ سے زائد راکٹ فائر کیے گئے تاہم کوئی امریکی اہلکار زخمی نہیں ہوا۔
اہلکار نے اسے "ناکام راکٹ حملہ" قرار دیا۔ لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا راکٹ اڈے کو نشانہ بنانے میں ناکام رہے یا پہنچنے سے پہلے ہی تباہ ہو گئے۔ یہ بھی واضح نہیں تھا کہ آیا اڈہ ہی ہدف تھا۔
رواں سال فروری کے اوائل کے بعد جب عراق میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں نے امریکی فوجیوں کے خلاف اپنے حملے روکے تھے۔ امریکی افواج کے خلاف یہ پہلا حملہ ہے۔
یہ حملہ عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کے امریکہ کے دورے سے واپس آنے کے ایک دن بعد کیا گیا ہے۔ عراق کے رہنما نے وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی۔
کتائب حزب اللہ سے وابستہ ٹیلی گرام گروپ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا عراق میں مسلح دھڑوں نے عراق میں امریکی اتحاد کو ختم کرنے میں پیش رفت نہ ہونے پر تقریباً تین ماہ بعد حملے دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گروپ سے وابستہ ایک اور ٹیلی گرام گروپ 'صابرین نیوز' نے بعدازاں ایک اور بیان میں کہا کہ اس حملے کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
کتائب حزب اللہ کا عراق میں اثر و نفوز موجود ہے جب کہ اس کو ایران کی بھر پور حمایت بھی حاصل ہے۔ یہ خطے میں امریکی مفادات کو نشانہ بناتی رہی ہے۔
یہ ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروہوں کے اتحاد ’اسلامی مزاحمت‘ (اسلامک رزسٹنٹ) کا انتہائی طاقت ور مسلح تنظیم ہے۔ اس اتحاد میں مسلمانوں کے اہلِ تشیع فرقے کے بیشتر مسلح گروہ شامل ہیں۔
عراقی سیکیورٹی میڈیا سیل کے مطابق عراقی فورسز نے شامی سرحد کے قریب مجرموں کو نشانہ بنانے کے لیے "ایک وسیع تلاش اور معائنہ آپریشن" شروع کیا ہے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عہد کیا ہے۔
یہ حملے ہفتے کے اوائل میں عراق میں ایک فوجی اڈے پر ہونے والے ایک بڑے دھماکے کے بعد ہوئے ہیں جس میں عراقی سیکیورٹی فورس کا ایک رکن ہلاک ہو گیا تھا۔
امریکی اہلکار نے کہا عراق اور شام میں امریکی قیادت والے اتحاد کے ایک طیارے نے لانچر پر حملہ کیا۔
دو سیکیورٹی ذرائع اور عراق میں فوج کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ایک چھوٹا ٹرک جس کی پشت پر راکٹ لانچر لگا ہوا تھا، شام کی سرحد پر واقع قصبے زومر میں کھڑا تھا۔
ایک فوجی افسر نے بتایا کہ تباہ ہونے والے ٹرک کو مزید تفتیش کے لیے قبضے میں لے لیا گیا ہے اور ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اسے فضائی حملے میں تباہ کیا گیا تھا۔
افسر نے مزید کہا کہ "ہم اس حملے کے بارے میں معلومات کا اشتراک کرنے کے لیے عراق میں اتحادی افواج کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔"
فورم