رسائی کے لنکس

اسکیٹنگ کی متوالی تالا، کھیلنے باہر گئی لیکن واپس نہیں آئی


غزہ کے الاقصیٰ اسپتال میں ایک بچی اپنے خاندان کی
ہلاکت پر روتی ہوئی۔فوٹو
غزہ کے الاقصیٰ اسپتال میں ایک بچی اپنے خاندان کی ہلاکت پر روتی ہوئی۔فوٹو
  • دھماکے کی آواز سن کر میں باہر بھاگا لیکن جب میں وہاں پہنچا جہاں حملہ ہوا تھا تو میں نے اسے ملبے کے درمیان پایا"۔ باپ
  • انہوں نے اپنی بیٹی کو اس کے رولر اسکیٹس سے پہچانا، کیونکہ صرف وہی ایک چیز تھی جو نمایاں دکھائی دے رہی تھی۔
  • بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور اسکولوں کی تباہی نے غزہ کی پٹی میں بچوں کو کسی بھی تفریح کے مواقع سے محروم کر دیا ہے۔ اقوم متحدہ
  • اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کے ذریعے چلائے جانے والے 70 فیصد سے زیادہ اسکول یاتو تباہ ہوچکے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔

غزہ سٹی کے حسام صلاح ابو عجوہ نے پہلے تو اپنی بیٹی کو کھیلنے کے لیے باہر نہیں جانے دیا، لیکن آخر کار وہ ہار گئے اور اسے اجازت دے دی کہ وہ گھر کے قریب اپنے گلابی اسکیٹس پر اسکیٹگ کرسکے۔

دو منٹ کے اندر انہوں نے ایک حملے کی آواز سنی جس میں انکی بچی 10 سالہ تالا ابو عجوہ غزہ میں جاری اس جنگ کا ایک اور نشانہ بن گئی جس میں ہزاروں بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کے الشفا اسپتال میں زخمی بچے۔ فوٹو اے پی
غزہ کے الشفا اسپتال میں زخمی بچے۔ فوٹو اے پی

حسام نے منگل کے حملے کے بعد اے ایف پی کو بتایا،"اس نے مجھ سے منت کی، 'پلیزڈیڈی، مجھے باہر جانے دیں'۔ مجھے دکھ ہوا کیونکہ وہ محلے میں دوسری لڑکیوں کے ساتھ کھیلنا چاہتی تھی"

انہوں نے کہا کہ اس کے جانے کے بعد دھماکے کی آواز سن کر وہ باہر بھاگے لیکن "جب میں اس فلیٹ پر پہنچا جس پر بم کا حملہ ہوا تھا تو میں نے اسے ملبے کے درمیان پایا"۔

انہوں نے اپنی بیٹی کو اس کے رولر اسکیٹس سے پہچانا، کیونکہ صرف وہی ایک چیز تھی جو نمایاں دکھائی دے رہی تھی۔

تالا کی ایک تصویر اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کر رہی ہے، سفیدپٹے اور گلابی پہیوں والے سکیٹس کے ساتھ اسکے پیر، اس کی لاش کو ڈھانپنے والے سفید کپڑے کے نیچے سے نظر آرہے ہیں۔

جنگ کے وقت بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور اسکولوں کی تباہی نے غزہ کی پٹی میں بچوں کو کسی بھی تفریح کے مواقع سے محروم کر دیا ہے۔

ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی نے اس ہفتے X کو بتایا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کے ذریعے چلائے جانے والے 70 فیصد سے زیادہ اسکول یاتو تباہ ہوچکے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔

لازارینی نے کہا، "بچے جتنی دیر تک اسکول سے باہر رہیں گے،ایک نسل کے ضائع ہوجانے کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہوگا، جو برہمی اور انتہا پسندی کو ہوا دے گا۔"

انہوں نے کہا جنگ بندی کے بغیر، بچوں کے استحصال کا شکار ہونے کا امکان ہے جس میں چائلڈ لیبر اور مسلح گروپوں میں بھرتی شامل ہیں۔

'ہم جنگ نہیں چاہتے ماں'
حسام نے کہا کہ تالا کے لیے مسئلہ یہ تھا کہ وہ ہر وقت گھر کے اندر بند رہنا پسند نہیں کرتی تھی۔

انہوں نے اپنی بیٹی کے بارے میں بتایا کہ وہ خوش مزاج تھی اور ہمیشہ ہنستی مسکراتی رہتی تھی۔ اور گھر سے باہر جاکر کھیلنا کودنا چاہتی تھی۔

"اس کے بہت سارے خواب تھے۔ وہ مجھ سے بہت سی چیزیں لانے کے لیے کہتی تھی جو میں لاتا بھی تھا۔ اس نے مجھے بتایا۔ 'مجھے رولر اسکیٹس چاہئیں'، تو میں اس کے لیے لے آیا۔"

اب جب کہ تالا چلی گئی ہیں ان کے والدین اور بھائی اپنی اس بد قسمتی پر ششدر ہیں کہ ایک غیر معمولی موقع پر جب حملہ ہونے ہی والا تھا کیسے حسام نے اپنے ایک بچے کو باہر جانے دیا۔

"وہ مجھ سے کہتی تھی، ماں ہم دنیا کے باقی بچوں کی طرح کیوں نہیں رہتے؟ کاش ہم امن سے زندگی گزار سکتے۔ ہم جنگ نہیں چاہتےماں، میں نے کافی جنگیں دیکھ لی ہیں۔ " ام تالا نے اپنی بچی کو یاد کرتے ہوئے بتایا۔

"وہ بہترین اسٹوڈنٹس میں سے ایک تھی، وہ بہت ذہین تھی۔ وہ مجھ سے کہتی تھی: 'میں پارک میں جا کر کھیلنا چاہتی ہوں۔"

ماں نے کہا "لیکن اب وہ مر چکی ہے اور اس کی خواہشات بھی۔"

فلسطینی ٹین ایجر یوسف سعد، غزہ کی پٹی میں عود نامی ساز بجاتے ہوئے۔فوٹو رائٹرز 2 ستمبر 2024
فلسطینی ٹین ایجر یوسف سعد، غزہ کی پٹی میں عود نامی ساز بجاتے ہوئے۔فوٹو رائٹرز 2 ستمبر 2024

غزہ میں جنگ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اسیری میں مارے گئے یرغمالوں سمیت، اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق 1,205 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے

حملے کے دوران فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 97 غزہ میں باقی ہیں جن میں سے 33 اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی نہ ہونے میں اسرائیل کی داخلی سیاست کا کتنا ہاتھ ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:07 0:00

حماس کے خلاف اسرائیل کی انتقامی مہم میں غزہ میں کم از کم 40,878 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق۔

اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کے متن پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG