سنہ ستر اور اسی کی دھائی میں ٹی وی ڈراموں پر اپنی اداکاری سے بے پناہ شہرت حاصل کرنے والی روحی بانو ایک پرتشدد حملے میں زخمی ہوگئی ہیں۔ تاہم، ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے روحی بانو سے اظہار افسوس کیا ہے، جبکہ پنجاب حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
روحی بانو پر لاہور میں گزشتہ روز اسرار نامی ایک شخص نے اس وقت حملہ کیا جب وہ روحی بانو سے ان کی کل کائنات، ان کا ایک مکان خریدنا چاہتا تھا۔ تاہم، روحی بانو نے انکار کیا، تو مبینہ طور پر، اس سے بدکلامی شروع کردی۔
روحی بانو لاہور کے علاقے گلبرگ کے مضافات میں رہتی ہیں۔ یہیں پیر کو یہ واقعہ پیش آیا۔ مقامی میڈیا اور خاص طور سے روزنامہ ایکسپریس ٹری بیون کی ایک خبر میں گلبرگ کے ایس ایچ او عاصم رفیع کے حوالے سے واقعے سے متعلق کہا گیا ہے کہ ’اسرار کی بدکلامی کا جواب روحی بانو نے بھی اسی انداز میں دیا جس پر اسرار نے روحی بانو کو خطرناک نتائج کی دھمکی دی۔ بحث مباحثے کے دوران ہی، اسرار نے تیز دھار ہتھیار سے روحی بانو پر حملہ کردیا۔‘
عاصم رفیع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’حملے کے نتیجے میں، ان کے سر پر چوٹ آئی جبکہ ان کا ایک کان بھی بری طرح زخمی ہوگیا۔ انہیں سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد انہیں اسپتال سے فارغ کردیا گیا۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون اراکین اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ، شازیہ مری اور ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے روحی بانو سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
منگل کے روز ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ، ’روحی بانو پر حملہ حکومتی بے حسی کی عملی تصویر ہے۔ روحی بانو پہلے ہی اپنے جواں سال بیٹے کی المناک موت کو ابھی تک نہیں بھول سکی ہیں۔ اس پر حملہ مرے پر سو درے کے مصداق ہے۔‘
اس حوالے سے انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اراکین اسمبلی نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت فوری طور پر روحی بانو کو سرکاری تحفظ فراہم کرے، ان کی دادرسی کی جائے اور ملزمان کے خلاف سرکاری مدعیت میں سخت عدالتی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
واقعے کے خلاف گلبرگ پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ پانچ سو چھ اور تین سو چون کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ حملہ آور کو حراست میں لینے کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
دس سال پہلے روحی بانو کے اکلوتے بیٹے کو لاہور میں ہی ان کی رہائش گاہ کے قریب قتل کردیا گیا تھا۔ روحی اتنے سال گزرجانے کے باوجود اس حادثے کا دکھ نہیں بھول سکی ہیں۔ اس دکھ کے سبب ہی وہ مسلسل بیمار رہنے لگی ہیں۔ وہ گھر میں تنہا رہتی ہیں۔ ان کی مالی حالت نہایت خراب ہے جبکہ غربت اور کسمپرسی نے بھی انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔
گزشتہ ادوار میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ان کی مالی امداد کرتی رہی ہیں لیکن یہ ناکافی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے، تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ تاہم، ابھی حملہ آور کا قانون کی گرفت میں آنا باقی ہے۔