سندھ میں بارشوں کو تھمے ڈیڑھ ماہ گزر گیا۔ لیکن، سیلابی پانی ابھی تک صوبے کےبہت سے اضلاع میں بدستور موجود ہے اور نکاسی نہ ہونے کے سبب بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ جیکب آباد، میرواہ ، شہداد کوٹ ، قبو سعید خان، سلطان کوٹ، گڑھی یاسین اور خانپور اس مسئلے سے سب سے زیادہ زد میں ہیں۔
علاقہ مکینوں اور محکمہ آبپاشی کے حکام کے مطابق سندھ کے کم از کم پانچ اضلاع اس وقت بھی سیلابی پانی کے مسئلے سے دوچار ہیں ۔ ان اضلاع میں بلوچستان کے پہاڑی علاقوں کھیرتھر، بولان اور ہل ٹورینٹس سے پانی بہہ کر آیا ہے لیکن یہاں سے آگے جانے کے لئے کوئی مناسب طریقہ نکاسی آب نہیں، جس کے باعث گندگی کے جوہڑ بنتے جارہے ہیں۔
دوسری جانب، کوہِ سلیمان اور ڈیرہ بگٹی کے پہاڑوں پر ہونے والی بارشوں کا پانی جعفر آباد، قمبر علی خان، ڈی آئی خان، شہداد کوٹ اور راجن پور کے علاقوں سے ہوتا ہوا دادو کی تحصیل میہڑ پہنچا ہے، جس کے سبب 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر صوبائی حکومت نےفوری طور نکاسی آب کے مناسب انتظامات نہ کئے تو سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سےپیدا کردہ اس سوچ کوتقویت ملے گی کہ نیا بلدیاتی نظام واقعی شہری اور دیہی نظام کو تقسیم کرنے کا سبب ہے۔
تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نکاسی آب کا مسئلہ اگر فوری حل نہ ہوا تو آئندہ انتخابات میں حزب اختلاف اور قوم پرستوں کیلئے یہ ایک اہم ایشو ہوگا اور اس طرح اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ دہرا بلدیاتی نظام ایک بڑا ایشو ہے ۔
سیلابی پانی کی نکاسی کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات وقار مہدی کا کہنا ہے کہ پانی کی نکاسی کے لئے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں اور انہوں نے سکریٹری ایری گیشن کو بھی اس سلسلے میں ہدایات جاری کردی ہیں، اور یہ کہ اس مسئلے پر جلد قابو پالیا جائے گا۔
علاقہ مکینوں اور محکمہ آبپاشی کے حکام کے مطابق سندھ کے کم از کم پانچ اضلاع اس وقت بھی سیلابی پانی کے مسئلے سے دوچار ہیں ۔ ان اضلاع میں بلوچستان کے پہاڑی علاقوں کھیرتھر، بولان اور ہل ٹورینٹس سے پانی بہہ کر آیا ہے لیکن یہاں سے آگے جانے کے لئے کوئی مناسب طریقہ نکاسی آب نہیں، جس کے باعث گندگی کے جوہڑ بنتے جارہے ہیں۔
دوسری جانب، کوہِ سلیمان اور ڈیرہ بگٹی کے پہاڑوں پر ہونے والی بارشوں کا پانی جعفر آباد، قمبر علی خان، ڈی آئی خان، شہداد کوٹ اور راجن پور کے علاقوں سے ہوتا ہوا دادو کی تحصیل میہڑ پہنچا ہے، جس کے سبب 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر صوبائی حکومت نےفوری طور نکاسی آب کے مناسب انتظامات نہ کئے تو سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سےپیدا کردہ اس سوچ کوتقویت ملے گی کہ نیا بلدیاتی نظام واقعی شہری اور دیہی نظام کو تقسیم کرنے کا سبب ہے۔
تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نکاسی آب کا مسئلہ اگر فوری حل نہ ہوا تو آئندہ انتخابات میں حزب اختلاف اور قوم پرستوں کیلئے یہ ایک اہم ایشو ہوگا اور اس طرح اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ دہرا بلدیاتی نظام ایک بڑا ایشو ہے ۔
سیلابی پانی کی نکاسی کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات وقار مہدی کا کہنا ہے کہ پانی کی نکاسی کے لئے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں اور انہوں نے سکریٹری ایری گیشن کو بھی اس سلسلے میں ہدایات جاری کردی ہیں، اور یہ کہ اس مسئلے پر جلد قابو پالیا جائے گا۔