قدرتی آفات سے نمٹنے سے متعلق قومی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق 2012 ءمیں آنےوالے سیلاب میں47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، جِن میں سب سے زیادہ مشکلات صوبہٴسندھ کے سیلاب زدگان کو درپیش ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کی بات کی جائے تو سندھ میں 31 لاکھ، بلوچستان میں سات لاکھ اور پنجاب میں 8 لاکھ 85 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، جب کہ مجموعی طور پر422 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان میں آنےوالے حالیہ سیلاب سےصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں سے اب تک سیلاب کا پانی نکالنے کا کام شروع نہیں کیا جاسکا۔ سیلاب سےمتاثرہ علاقوں سےنقل مکانی کرنےوالے افراد پانی کی نکاسی کے منتظر ہیں کہ انتظامیہ کب یہ کام شروع کرے گی اور کب اُن کی زندگی دوبارہ معمول پر آئےگی۔
سیلاب سے جہاں شہری علاقے متاثر ہوئے ہیں وہیں دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ صوبہ پنجاب کے ایک ہزار 512 دیہات، سندھ کے 13 ہزار 221 دیہات اور بلوچستان کے 753 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
47 لاکھ متاثرین سیلاب کئی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سیلابی پانی نے جہاں متاثرہ علاقوں کے افراد کو بے گھر کیا ہے وہیں یہ پانی کئی دن گزرجانے کے بعد مختلف قسم کی بیماریاں پھیلانے کا سبب بن چکا ہے۔ سیلابی پانی میں بدبو اور بیماری پھیلانے والے جراثیم پیدا ہوگئے ہیں، جس سے گیسٹرو اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں، اورعلاج معالجہ نہ ہونے کے باعث متاثرینِ سیلاب سخت اذیت کا شکار ہیں۔
سیلاب کے باعث کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے مکانات اب منہدم ہونا شروع ہوگئے ہیں او ر کئی مکانات کی چھتیں اور دیواریں گر گئی ہیں اور نظام ِزندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے امداد کا اعلان بھی کیا جاچکا ہے، مگر یہ امدادی کاروائیاں سست روی کا شکار بتائی جاتی ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کی بات کی جائے تو سندھ میں 31 لاکھ، بلوچستان میں سات لاکھ اور پنجاب میں 8 لاکھ 85 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، جب کہ مجموعی طور پر422 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان میں آنےوالے حالیہ سیلاب سےصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں سے اب تک سیلاب کا پانی نکالنے کا کام شروع نہیں کیا جاسکا۔ سیلاب سےمتاثرہ علاقوں سےنقل مکانی کرنےوالے افراد پانی کی نکاسی کے منتظر ہیں کہ انتظامیہ کب یہ کام شروع کرے گی اور کب اُن کی زندگی دوبارہ معمول پر آئےگی۔
سیلاب سے جہاں شہری علاقے متاثر ہوئے ہیں وہیں دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ صوبہ پنجاب کے ایک ہزار 512 دیہات، سندھ کے 13 ہزار 221 دیہات اور بلوچستان کے 753 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
47 لاکھ متاثرین سیلاب کئی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سیلابی پانی نے جہاں متاثرہ علاقوں کے افراد کو بے گھر کیا ہے وہیں یہ پانی کئی دن گزرجانے کے بعد مختلف قسم کی بیماریاں پھیلانے کا سبب بن چکا ہے۔ سیلابی پانی میں بدبو اور بیماری پھیلانے والے جراثیم پیدا ہوگئے ہیں، جس سے گیسٹرو اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں، اورعلاج معالجہ نہ ہونے کے باعث متاثرینِ سیلاب سخت اذیت کا شکار ہیں۔
سیلاب کے باعث کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے مکانات اب منہدم ہونا شروع ہوگئے ہیں او ر کئی مکانات کی چھتیں اور دیواریں گر گئی ہیں اور نظام ِزندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے امداد کا اعلان بھی کیا جاچکا ہے، مگر یہ امدادی کاروائیاں سست روی کا شکار بتائی جاتی ہیں۔