روس نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے خلاف مذمتی قرارداد کو منظور ہونے سے روکا ہے۔
بدھ کو برطانیہ کی حمایت سے تیار کی گئی قرارداد کے مسودے میں گزشتہ ایک ہفتے سے حلب کے ایک محصور شہر پر میزائل اور گولہ باری کرنے پر شام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک اور ہزاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ روس اس قرارداد میں کچھ ترامیم چاہتا ہے جس سے ان کے بقول یہ بالکل بے معنی ہو جائے گی۔
شام کا اہم اتحادی روس اور چین پہلے بھی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف پیش کی جانے والی مذمتی قراردادوں کو سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہونے کی حیثیت سے روک چکے ہیں۔
لیکن روس نے گزشتہ سال اس اقدام کی حمایت کی تھی جس کے تحت شام نے اپنے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ روس وہ رواں ہفتے شام میں امن کے لیے جنیوا میں امریکہ کے ساتھ مل کر امن کانفرنس کا انعقاد بھی کر رہا ہے۔
شام میں دو سال سے زائد عرصے سے صدر بشار الاسد کے خلاف مزاحمت جاری ہے اور اس دوران ہونے والی لڑائیوں میں کم ازکم ایک لاکھ افراد ہلاک جب کہ لاکھوں شہری پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
بدھ کو برطانیہ کی حمایت سے تیار کی گئی قرارداد کے مسودے میں گزشتہ ایک ہفتے سے حلب کے ایک محصور شہر پر میزائل اور گولہ باری کرنے پر شام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک اور ہزاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ روس اس قرارداد میں کچھ ترامیم چاہتا ہے جس سے ان کے بقول یہ بالکل بے معنی ہو جائے گی۔
شام کا اہم اتحادی روس اور چین پہلے بھی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف پیش کی جانے والی مذمتی قراردادوں کو سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہونے کی حیثیت سے روک چکے ہیں۔
لیکن روس نے گزشتہ سال اس اقدام کی حمایت کی تھی جس کے تحت شام نے اپنے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ روس وہ رواں ہفتے شام میں امن کے لیے جنیوا میں امریکہ کے ساتھ مل کر امن کانفرنس کا انعقاد بھی کر رہا ہے۔
شام میں دو سال سے زائد عرصے سے صدر بشار الاسد کے خلاف مزاحمت جاری ہے اور اس دوران ہونے والی لڑائیوں میں کم ازکم ایک لاکھ افراد ہلاک جب کہ لاکھوں شہری پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔