رسائی کے لنکس

روس نے ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو لبرٹی پر ڈیڑھ لاکھ ڈالر جرمانہ کر دیا


چیک ری پبلک میں ریڈیو فری یورپ، ریڈیر لبرٹی کا صدر دفتر، فائل فوٹو
چیک ری پبلک میں ریڈیو فری یورپ، ریڈیر لبرٹی کا صدر دفتر، فائل فوٹو

روسی حکومت نے امریکہ کے سرکاری تحویل میں چلنے والے میڈیا ادارے ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی (آر ایف ای/ آر ایل) پر ملک کےفارن ایجنٹ قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں جرمانہ عائد کیا ہے۔

روس کی میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، ریسکومِینڈزر، نے امریکی ادارے پر ڈیڑھ لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (یو ایس اے جی ایم) کے تحت کام کرنے والے ادارے ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی کو روس نے سن 2017 میں غیر ملکی ایجنٹ قرار دیا تھا، جس سے، چند لوگوں کے بقول، اس ادارے کا روس میں کام کرنا مزید مشکل ہو گیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، روس نے حالیہ ہفتوں میں کئی بار اس ادارے پر جرمانہ عائد کیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق، غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا قانون، روسی عہدے داروں کو خاصی گنجائش فراہم کرتا ہے کہ وہ کسی بھی غیر سرکاری گروپ کے خلاف جسے غیر ملک سے فنڈنگ ملتی ہو، اس کے کام کی راہ میں کئی رکاوٹیں کھڑی کر سکتے ہیں۔

آر ایف ای/ آر ایل کا کہنا ہے کہ وہ اس نئے جرمانے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

پیراگ میں ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی کا دفتر، فائل فوٹو
پیراگ میں ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی کا دفتر، فائل فوٹو

آر ایف ای/ آر ایل کی روسی سروس کے سربراہ آندرے شیری نے خبر رساں ادارے 'آر آئی اے'، کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہر ہفتے ہماری دو بار سماعت ہوتی تھی اور ہر دفعہ ہم پر جرمانہ عائد کیا جاتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ادارے کے نزدیک یہ منصفانہ نہیں ہے، اس لئے ہم ہرعدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

یو ایس اے جی ایم کی قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر کیلو چاؤ کا کہنا ہے کہ کریملن کے حالیہ اقدام کا واضح مقصد یو ایس اے جی ایم، کے کام کرنے اور آزادی کے ساتھ خبریں دینے کی صلاحیت کو محدود کرنا ہے، جو کہ قابلِ قبول نہیں ہے۔

امریکی کانگریس مین مائیکل مک کول نے آر ایف ای/ آر ایل کیلئے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ کی روسی سروس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پیوٹن حکومت آزادی اظہار پر پابندی عائد کر رہی ہے، اور ریڈیو فری یورپ اور وائس آف امریکہ کی ماسکو میں کام کرنے کی صلاحیت کو پابند کر رہی ہے۔

کانگریس مین مک کول نے کہا کہ کانگریس میں اس پر ایک بھرپور مہم چلائی جائے گی، لیکن میری خواہش ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن براہ راست روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے اس بارے میں بات کریں اور اس اقدام کی مذمت کریں۔

XS
SM
MD
LG