آرمینیا اور آذربائیجان نے ناگورنو کاراباخ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے روس میں بات چیت پر اتفاق کیا ہے۔ جمعہ کو روس کی وزارتِ خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات چیت کا ثالث روس ہو گا۔
روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف نے جمعہ کو اپنی وزارت کے دفتر میں آرمینیا اور آذربائیجان کے ہم منصبوں کا خیر مقدم کیا۔
آرمینیا کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ تاہم آذربائیجان نے کسی ممکنہ جنگ بندی کے لیے آرمینیا کی افواج کی ناگورنو کاراباخ سے واپسی کی شرط عائد کی ہے۔
آذربائیجان کا مؤقف ہے کہ مذاکراتی حل کے لیے کی جانے والی عالمی کوششیں ناکام ہونے کے بعد، اس کے پاس اپنے علاقے واپس لینے کے لیے طاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔
جمعرات کو اپنے ایک بیان میں روس کا کہنا تھا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد، روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے دونوں ممالک سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تا کہ ایک دوسرے کے جنگی قیدیوں اور مارے جانے والے فوجیوں کی لاشوں کا تبادلہ ہو سکے۔
آذربائیجان کے صدر کے دفتر کا کہنا ہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے جمعے کو تنازعے پر بات چیت کے لیے ٹیلی فون کیا تھا۔ تاہم بات چیت کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
اس سے قبل جمعرات کو فرانسیسی صدر نے آرمینیا کے وزیرِ اعظم سے ٹیلی فون پر بات کی تھی۔
فرانسیسی صدر کے دفتر نے جلد ہی مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی کی امید ظاہر کی ہے۔ دفتر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی کوششیں روس کے ساتھ مل کر رہا ہے۔
روس کے زیرِ اثر سابق سویت ممالک کے معاشی اتحاد کے اجلاس میں شرکت کے لیے، جمعہ کو ہی، روس کے وزیرِ اعظم نے آرمینیا کے دارالحکومت کا دورہ کیا۔
تینوں ملک کی آرگنائزیشن آف سیکیورٹی اینڈ کو آپریشن ان یورپ (منسک گروپ) کے شریک سربراہ ہیں۔ یہ گروپ اس تنازع کا ایک پر امن حل تلاش کر رہا ہے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر کا کہنا تھا کہ تین عشروں پر محیط بین الاقوامی بات چیت کے باوجود ایک انچ کی بھی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ہمیں ہمارے مقبوضہ علاقوں کا انچ بھی واپس نہیں ملا۔
دنیا بھر سے جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے مطالبوں کے باوجود، ناگورنو کارا باخ پر شدید گولہ باری اور جنگی طیاروں سے حملے جاری ہیں۔ فریقین نے ایک دوسرے کی شہری آبادیوں پر حملوں کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
ناگورنو کاراباخ کے مرکزی علاقے اسٹیپنا کرٹ پر شدید گولہ باری ہو رہی ہے اور یہاں کے شہری پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔
ناگورنو کاراباخ میں لڑنے والے آرمینیائی نژاد فوجیوں کے مطابق اس کے 376 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
آذربائیجان نے اپنی ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔ دونوں جانب کثیر تعداد میں شہری ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
آرمینیا کا کہنا ہے کہ ترکی اس جنگ میں ملوث ہے اور وہ اپنے جنگجو آذربائیجان کی مدد کے لے بھیج رہا ہے۔ ترکی کھل کر آذربائیجان کی مدد کر رہا ہے۔ تاہم انقرہ نے فوجی یا جنگجو بھیجنے کی تردید کی ہے۔