منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو سراہا ہے، جنھوں نے جمعرات کو امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے تعزیرات کے نفاذ کے جواب میں اُسی نوع کے اقدام سے احتراز کیا ہے۔
یہ تعزیرات نومبر میں امریکی قومی انتخابات کے دوران روسی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے کی جانے والی مداخلت پر عائد کی گئی ہیں۔
ٹرمپ نے جمعے کو ٹوئیٹ کئے گئے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’’بڑی سمجھداری دکھائی گئی۔ مجھے ہمیشہ سے پتا تھا کہ وہ (پوٹن) بہت ہی تیز ہیں‘‘۔
روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے کہا ہے کہ ماسکو امریکہ کے سفارت کاروں کو ملک بدر نہیں کرے گا۔
کریملن کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر پوٹن نے کہا کہ ’’ہم امریکی سفارت کاروں کے لیے مشکلات پیدا نہیں کریں گے، ہم کسی کو ملک بدر نہیں کریں گے۔‘‘
اس سے قبل روس کے سرکاری خبر رساں ادارے انٹرفیکس نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف کے حوالے سے کہا تھا کہ ماسکو کے خلاف عائد کی جانے والی نئی تعزیرات کے رد عمل میں 35 امریکی سفارت کاروں کو روس بدر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کے ایک اہل کار نے کہا ہے کہ ’’ہم نے صدر پوٹن کے کلمات دیکھے ہیں۔ ہمیں مزید کوئی چیز نہیں کہنی‘‘۔
ایٹلانٹک کونسل کے ایک سینئر فیلو، ایرئل کوہن نے کہا ہے کہ ٹرمپ کو پوٹن سے نرمی برتنے سے خبردار رہنا چاہیئے۔۔
واضح رہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے جمعرات کو روس کے عہدیداروں اور انٹیلی جنس اداروں کے خلاف نئی تعزیرات عائد کرنے کے علاوہ 35 روسی عہدیداروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ دو روسی عمارتوں کو بند کر دیا گیا۔
صدر اوباما کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات میں روس کی طرف سے مبینہ مداخلت کے دوران امریکہ کی سیاسی ویب سائیٹس اور ای میلز اکاؤنٹس کو ہیک کیا گیا۔
صدر اوباما نے اپنے اقدامات کو "طے شدہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کے رد عمل میں مناسب اور ضروری " قرار دیا۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کر مسترد کرتے ہیں نے جمعرات کو کہا کہ وہ اس معاملے سے متعلق بریفنگ کے لیے آئندہ ہفتے انٹیلی جنس کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔
صدر براک اوباما کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات جمعرات کو ایک ایسے وقت سامنے آئے جب وفاقی تحقیقاتی ادارے ''ایف بی آئی" اور ''ہوم لینڈ سکیورٹی'' کی طرف سے جاری ہونے والی 13 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں روس کے انٹیلی جنس اداروں کو 2016ء کے صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کے لیے ہیکنگ میں ملوث ہونے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔