رسائی کے لنکس

روسی خلائی جہاز لونا۔25 چاند کے مدار میں داخل، لینڈنگ 21 اگست کو ہو گی


روس کا چاند مشن لونا۔25 چاند کی اپنے سفر پر روانہ ہو رہا ہے۔ 11 اگست 2023
روس کا چاند مشن لونا۔25 چاند کی اپنے سفر پر روانہ ہو رہا ہے۔ 11 اگست 2023

چاند کی جانب جانے والا روس کا خلائی جہاز لونا۔25 چاند کے مدار میں داخل ہو گیا ہے اور اس کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ پروگرام کے مطابق اس کے ذریعے بھیجی جانے والی چاند گاڑی 21 اگست کو چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں اترے گی۔

طویل عرصے کے بعد روسی خلائی ایجنسی کی جانب سے بھیجے جانے والے اس مشن کا مقصد چاند پر پانی کی تلاش ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں برف کی شکل میں پانی موجود ہے۔

پانی کی دریافت چاند پر انسانی بستی قائم کرنے میں مد دے سکتی ہے اور اس سیارچے کو دیگر سیاروں کی جانب سفر کرنے کے لیے ایک پڑاؤ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

چاند کی تحقیق کے لیے بھیجا جانے والا لونا۔25 لینڈر۔ اس کا وزن 800 کلو گرام ہے اور یہ چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں سائنسی معلومات اکھٹی کرے گا۔
چاند کی تحقیق کے لیے بھیجا جانے والا لونا۔25 لینڈر۔ اس کا وزن 800 کلو گرام ہے اور یہ چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں سائنسی معلومات اکھٹی کرے گا۔

روس کے خلائی ادارے ’ روس کوسموس نے کہا ہے کہ لونا۔25 چاند کے مدار میں گرین وچ ٹائم کے مطابق بدھ کی صبح 8 بج کر 57 منٹ پر داخل ہوا۔

حالیہ دنوں میں چاند کے مدار میں پہنچنے والا یہ واحد راکٹ نہیں ہے۔ بھارت کے خلائی ادارے کا خلائی جہاز چندریان۔3 بھی چاند کے مدار میں پہنچ چکا ہے اور اس کی چاند گاڑی بھی جنوبی قطبی علاقے میں اترنے والی ہے ۔ بھارتی سائنس دانوں کا کہنا ہے چندریان۔3 کی چاند پر لینڈنگ 23 اگست کو متوقع ہے۔

چندریان ۔3 بھارتی خلائی مرکز سے 14 جولائی کو روانہ ہوا تھا جو زمین کے مدار کے گرد چکر لگانے کے بعد چاند کے مدار میں داخل ہوا۔

اس سے قبل بھارت کے خلائی سائنس دانوں کا چندریان۔2 مشن اس وقت ناکام ہو گیا تھا جب زمینی خلائی مرکز کا اپنی چاند گاڑی سے رابطہ آخری لمحات میں اچانک ٹوٹ گیا تھا۔

بھارتی سائنس دان بھی چاند پر پانی کی تلاش کی مہم میں شامل ہیں اور چاند کے جنوبی قطب کے انتہائی دشوار حصے میں اپنی روبوٹک گاڑی اتارنے والے ہیں۔

چاند کا جنوبی قطبی علاقہ اپنی گردش کی وجہ سے زمین سے دکھائی نہیں دیتا۔ یہ تاریک اور سرد علاقہ ہے۔ جہاں اب پہلی بار سائنس دان پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے قبل چاند کی مہمات جنوب مغربی علاقے میں اترتی رہی ہیں جہاں رسائی نسبتاً آسان ہے۔

روس کی جانب سے چاند کی سطح پر اتارنے کے لیے بھیجی جانے والی روبوٹک گاڑی لونا۔25 کا سائز ایک چھوٹی کار کے برابر ہے۔ وہ قطبی علاقے میں تقریباً ایک سال تک سائنسی تحقیق کے امور سرانجام دے گی اور سائنسی ڈیٹا زمینی مرکز کو بھیجے گی۔

یہ وہ علاقہ ہے حہاں حالیہ برسوں میں ناسا اور دیگر ملکوں کے خلائی اداروں نے کھائیوں کے اندر برف کی موجودگی کے اشارے دیے ہیں۔

چاند پر پانی کی موجودگی خلائی سائنس میں برتری رکھنے والی اقوام کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ چاند پر کانکنی کے ذریعے اس کے معدنی وسائل کو زمین پر استعمال کیا جا سکے گا، جس کے لیے چاند پر انسانی بستیاں بسانے کی ضرورت پڑے گی۔ سائنس دانوں کا قیاس ہے کہ چاند پر قیمتی معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

روس نے چاند کی جانب اپنی مہمات کو 1976 میں لونا۔24 بھیجے جانے کے بعد ترک کر دیا تھا۔ یہ 47 سال کے وقفے کے بعد روس کا ایک ایسا قمری مشن ہے جس پر دنیا بھر کے خلائی سائنس دانوں کی نگاہیں جمی ہیں۔

(رائٹرز)

فورم

XS
SM
MD
LG