روس نے کہا ہے کہ شام نے دمشق میں گزشتہ ماہ کیمیائی ہتھیاروں کے مہلک حملے میں باغیوں کے ملوث ہونے سے متعلق نئے شواہد فراہم کیے ہیں۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے نائب وزیرِ خارجہ سرگے ریاب کوف کے حوالے سے کہا ہے کہ شواہد سے متعلق دستاویز روس کو فراہم کر دی گئی ہیں۔
ریاب کوف نے بدھ کو صدر بشار الاسد سے بات چیت کی جب کہ منگل کو اُنھوں نے شام کے وزیرِ خارجہ ولید المعلم سے ملاقات کی تھی۔
امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی 21 اگست کو ہونے والے زہریلی گیس کے مہلک حملے کا الزام شام کی فورسز پر عائد کر رہے ہیں اور اُن کا اصرار ہے کہ اس واقع سے متعلق اقوام متحدہ کی جانب سے رواں ہفتے جاری کی گئی رپورٹ بھی واضح کرتی ہے کہ شام کی حکومت ہی اس حملے کی ذمہ دار ہے۔
ریاب کوف نے کہا کہ روس کو اقوام متحدہ کی رپورٹ پر مایوسی ہوئی۔ اُن کے بقول یہ رپورٹ نا مکمل ہے، جس کی وجہ سے یہ ’’سیاسی، جانب دارانہ اور یک طرفہ‘‘ ہے۔
اس اختلاف رائے کے باوجود روس، چین اور تین مغربی ممالک نے اقوام متحدہ کی مجوزہ قرار داد لانے پر اتفاق کیا ہے، جس میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی بین الاقوامی برادری کو حوالگی کا لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی مستقل رکنیت کے حامل ان ممالک کے سفارت کار مجوزہ قرارداد پر گفت و شنید کے لیے بدھ کو دوبارہ مل رہے ہیں۔
اُن کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ آیا اس منصوبے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کی تنبیہ کو قرارداد کا حصہ بنایا جائے یا نہیں۔ روس اور چین نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے نائب وزیرِ خارجہ سرگے ریاب کوف کے حوالے سے کہا ہے کہ شواہد سے متعلق دستاویز روس کو فراہم کر دی گئی ہیں۔
ریاب کوف نے بدھ کو صدر بشار الاسد سے بات چیت کی جب کہ منگل کو اُنھوں نے شام کے وزیرِ خارجہ ولید المعلم سے ملاقات کی تھی۔
امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی 21 اگست کو ہونے والے زہریلی گیس کے مہلک حملے کا الزام شام کی فورسز پر عائد کر رہے ہیں اور اُن کا اصرار ہے کہ اس واقع سے متعلق اقوام متحدہ کی جانب سے رواں ہفتے جاری کی گئی رپورٹ بھی واضح کرتی ہے کہ شام کی حکومت ہی اس حملے کی ذمہ دار ہے۔
ریاب کوف نے کہا کہ روس کو اقوام متحدہ کی رپورٹ پر مایوسی ہوئی۔ اُن کے بقول یہ رپورٹ نا مکمل ہے، جس کی وجہ سے یہ ’’سیاسی، جانب دارانہ اور یک طرفہ‘‘ ہے۔
اس اختلاف رائے کے باوجود روس، چین اور تین مغربی ممالک نے اقوام متحدہ کی مجوزہ قرار داد لانے پر اتفاق کیا ہے، جس میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی بین الاقوامی برادری کو حوالگی کا لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی مستقل رکنیت کے حامل ان ممالک کے سفارت کار مجوزہ قرارداد پر گفت و شنید کے لیے بدھ کو دوبارہ مل رہے ہیں۔
اُن کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ آیا اس منصوبے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کی تنبیہ کو قرارداد کا حصہ بنایا جائے یا نہیں۔ روس اور چین نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔