رسائی کے لنکس

اگست میں تیل کی برآمدات میں 5 لاکھ بیرل یومیہ کمی کی جائے گی، روس 


 بالٹک سمندر میں روس کا ایک آئل پلیٹ فارم، فائل فوٹو
بالٹک سمندر میں روس کا ایک آئل پلیٹ فارم، فائل فوٹو

روس اگست میں تیل کی برآمدات میں 5 لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کرے گا، یہ اعلان صدر ولادی میر پوٹن کے تیل کے امور سے متعلق اعلیٰ ترین اہلکار نے پیرکے روز کیا جب کہ ماسکو سعودی عرب کے ساتھ مل کر تیل کی عالمی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

روس کے اعلان اور سعودی عرب کے اس بیان کے بعد کہ وہ برینٹ کروڈ آئل کی برآمد میں ایک ملین بیرل یومیہ کمی کو رضاکارانہ طور پر اگست تک بڑھا دے گا، تیل کی قیمت ایک اعشاریہ چھ فیصد تک اضافے کے بعد 76 اعشاریہ 60 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔

روس کےنائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے کہا کہ روس تیل کی منڈی کو مسلسل متوازن رکھنے کو یقینی بنانے کی کوششوں کے تحت، رضاکارانہ طور پر اگست کے مہینے میں عالمی منڈیوں کو اپنی تیل کی سپلائی میں 5 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرے گا اور اسی تناسب سے عالمی منڈیوں میں بھی اس کی برآمدات میں کمی ہو گی۔

روسی اعلان سعودی بیان کے چند منٹ بعد سامنے آیا ۔

نوواک کی ترجمان نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آیا روسی تیل کی پیداوار میں اس کی برآمدات کے برابر کمی ہو گی۔

مغربی پابندیوں کے باوجود روسی برآمدات مستحکم رہی ہیں ۔ وہ پہلے ہی مارچ کے مہینے سے سال کے اختتام تک تیل کی پیداوار میں 5 لاکھ بیرل یومیہ سے 9 اعشاریہ پانچ ملین بیرل یومیہ تک کمی کا وعدہ کر چکا ہے ۔

روس ،سعودی عرب کے بعد، جس کے ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان نے 27 جون کو پوٹن سے بات چیت کی تھی، تیل برآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے ۔

ریاض اور ماسکو دونوں تیل کی قیمتوں کو بلند رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اقتصادی سست روی اور تیل پیدا کرنے والے بڑے ملکوں کی جانب سے سپلائی میں کمی کے باعث برینٹ کی قیمت ایک سال قبل 113ڈالر فی بیرل سے گر گئی تھی جس کی وجہ معاشی سست روی اور تیل پیدا کرنے والے بڑے ملکوں کی جانب سے اس کی فراہی میں اضافہ تھا۔

روس کی توانائی کی بڑی کمپنی روزنیفٹ کے سر براہ ایگور سیچن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اوپیک پلس کے ملک اپنی پیداوار کا 90 فیصد تک برآمد کر رہے ہیں جب کہ روس اپنی پیداوار کا صرف نصف عالمی مارکیٹ کو فراہم کر رہا ہے۔

روس کی وزارت خزانہ نے پیر کے روز کہا کہ روسی کروڈ آئل کی قیمت جون میں اوسطاً 55 اعشاریہ 28 بیرل یومیہ تھی جب کہ ایک سال پہلے اس کی قیمت 87 اعشاریہ 25 ڈالر فی بیرل اور قیمت کے لیے مغرب کی جانب سے عائد کردہ حد سے کم تھی ۔

روسی تیل کی قیمت اس سال کے پہلے چھ ماہ میں 52 اعشاریہ 17 ڈالر فی بیرل تھی جب کہ ایک سال قبل اسی دورانیے میں اس کی قیمت 84.09 ڈالر فی بیرل تھی۔

اس رپورٹ کامواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG