یوکرین کے چار خطوں کےروس میں انضمام کے مقصد سے ماسکو کے زیر نگرانی کئے گئے ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان رات گئےمنگل کے روز کیا گیا۔ ان خطوں کی روس نواز حکومتوں نے اعلان کیا کہ ان علاقوں کے رہائشیوں نے کثرت رائے سے روس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ریفرنڈم کو غیر قانونی اور دھاندلی یر مبنی قرار دے کر یوکرین اور مغربی حکومتوں نے مسترد کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق (اے پی) پانچ روزہ ووٹنگ کے دوران مسلح فوجیوں نے انتخابی عہدیداروں کے ساتھ گھر گھر جاکر بیلٹ پیپرز وصول کئے۔
اے پی کے مطابق ریفرنڈم کے نتائج کو ایک ایسی روسی قیادت کی جانب سے زمین پر قبضے سے تعبیر کیا گیا جسے یوکرین میں شرمناک فوجی نقصانات اٹھانے کے بعد دنیا میں بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے۔
ماسکو نے جنوبی اور مشرقی یوکرین کے چار خطوں میں منگل کی رات اس دعویٰ کے بعد کہ وہاں کے مکینوں نے روس کے ساتھ شامل ہونے کے لئے ووٹ دیا ہے انتظامیہ قائم کر دی ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان علاقوں میں لوگوں کو بندوق کی نوک پر مجبور کرکے بعض کاغذات بھروانا یوکرین کے خلاف جارحیت کے سلسلے میں روس کا ایک اور جرم ہے۔ اور انہوں نے کہا کہ ووٹنگ ایک پروپیگنڈہ شو تھا، بالکل بے وقعت اور بے قیمت۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وون ڈر لیئن نے یورپی یونین کے ستائیس رکن ملکوں پر زور دیاہے کہ وہ مجوزہ انضمام کی پاداش میں روسی عہدیداروں اور تجارت پر مزید تعزیرات عائد کریں۔
یوکرین کے ڈونیٹسک، خیرسن، لوہانسک اور زپوری ژاژیا کے خطوں میں روس کے حامی عہدیداروں نے بدھ کے روز کہا کہ وہ روسی صدر ولای میر پوٹن سے اپنے صوبوں کو روس میں ضم کرنے کے لئے کہیں گے۔
تاہم مغربی ملکوں نے ووٹنگ کو بے معنی بات اور دکھاوا قرار دیکر مسترد کردیا جس کا اہتمام روس نے یوکرین پر اپنے حملے کو قانونی اور جائز حیثیت دینے کی کوشش میں کیا۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ واشنگٹن اس ووٹنگ کی مذمت کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد لانے کی تجویز دے گا۔ اور اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ قرارداد میں رکن ملکوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ یوکرین کی تبدیل شدہ حیثیت کو تسلیم نہ کریں اور روس سےمطالبہ کریں کہ وہ پڑوسی ملک سے فوجیں واپس بلائے۔
یوروپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے ووٹنگ کو غیر قانونی اور نتائج کو جعلی قرار دیا۔ اور اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ یہ حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی ساتھ یوکرین کے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ کے بیان میں یورپی یونین، نیٹو اور گروپ آف سیون کے ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ نئی تعزیرات عائد کرکے اور کیف کے لئے فوجی امداد میں اضافہ کر کے روس پر دباؤ بڑھائیں۔
کریملن اس نکتہ چینی پر خاموش ہے۔ ترجمان ڈیمٹری پیسکوف نے کہا کہ روس یوکرینی افواج کو ڈونیٹسک خطے سے نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔