روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امن کی بجائے دہشت گردی کا راستہ اختیار کر رہا ہے۔ پوٹن کی طرف سے یہ بیان کرائمیا میں ہوئے "حملوں" کے بعد سامنے آیا جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ان کی منصوبہ بندی یوکرین کی فوج اور انٹلیجنس فورسز نے کی ہے۔
پوٹن نے بدھ کو ماسکو میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "تشدد کو بڑھاوا دینے کی کوشش اور تنازع پر اکسانا ان کا مقصد صرف عوام کی توجہ ہٹانا ہے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم بلاشبہ بنیادی ڈھانچے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے اور اس کے علاوہ سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے مزید موثر اضافی اقدامات بھی کیے جائیں گے"۔
تاہم یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے پوٹن کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں " یکساں طور پر غیر سنجیدہ اور پاگل پن قرار دیا"۔ انہوں نے کہا کہ "کرائمیا کا قبضہ ختم کروانے کے لیے ہم کبھی بھی دہشت گردی کو استعمال نہیں کریں گے"۔
پورو شینکو نے بدھ کو کہا کہ "یوکرین اپنی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کی بحالی کے لیے صرف سیاسی اور سفارتی راستوں پر یقین رکھتا ہے۔ اس میں کرائمیا کا قبضہ ختم کروانا بھی شامل ہے"۔
روس کی وفاقی سیکیورٹی فورس یعنی 'ایف بی ایس' نے کہا ہے کہ اس نے یوکرین کی فوج اور انٹیلی جنس فورسز کی طرف سے کرائمیا میں اختتام ہفتہ کے دوران "دہشت گرد حملوں" کو ناکام بنا دیا۔ ایف بی ایس کا کہنا ہے کہ ان گروپوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے دوران دو اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں جن کو اس کے بقول یوکرین کی وزارت دفاع نے بھیجا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہیں حملے کی علاقے سے 20 دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد، اسلحہ اور بارودی سرنگیں ملی ہیں۔
ایف بی ایس نے ایک بیان میں کہا کہ "اس دہشت گرد اور تخریبی کارروائی کا مقصد آئندہ ماہ روس اور کرائمیا میں ہونے والے انتخابات سے پہلے سماجی اور سیاسی صورت حال کو خراب کرنا ہے"۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ متعدد روسی اور یوکرین کے شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور جن میں ایک کی شناخت مبینہ طور پر یوکرین کے انٹلیجنس اہلکار کی طور پر کی گئی ہے۔
یوکرین میں یورپی یونین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے بعد یوکرین کے کریملن نواز سابق صدر وکٹر یونوکووچ کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد 2014 میں روس نے کرائمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔