روس کے صدر ولادیمر پوتن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ روس جرمن گیس پائپ لائن منصوبے کو روکنے کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنائیں گے۔
جمعہ کو سوچی میں اپنی نجی رہائش گاہ پر پوتن نے جرمن چانسلر آنگیلا مرکل سے ملاقات کی۔
اطلاعات کے مطابق برلن اور ماسکو 'نورڈ اسٹریم 2 پائپ لائن' سے متعلق سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، اس منصوبے کے تحت روس 2014ء میں کرائمیا کو اپنے حصہ بنائے جانے پر پیدا ہونے والے اختلافات کے باوجود شمالی یورپ کو مزید قدرتی گیس برآمد کر سکے گا۔
امریکی حکام حال ہی میں اس بارے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کر چکے ہیں کہ اس معاہدے میں شامل ہونے والی کمپنیون کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ملاقات میں امریکہ کی طرف سے ایران کے جوہری معاہدے علیحدگی کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
یورپی طاقتیں اور روس اس بات کا عزم ظاہر کر چکے ہیں کہ اس جوہری معاہدے سے امریکی کی علیحدگی کے باوجود وہ اس کی پاسداری کریں گے۔
دونوں رہنماوں نے گیس پائپ لائن منصوبے کو ایک اچھا منصوبہ قرار دیا۔
صدر پوتن یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ ایک تجارتی منصوبہ ہے نہ کہ سیاسی اور مرکل سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ "صرف ایک صدر ہی نہیں بلکہ ایک اچھے اور مضبوط کاروباری شخصیت بھی ہیں۔"
جرمنی کے وزیر اقتصادیات واشنگٹن کو یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ پائپ لائن کے منصوبے کو روکنے سے باز رہے کیونکہ یہ صریحاً یورپ کے مفاد میں ہے۔
امریکہ اس منصوبے کے کھلے عام مخالف کرتا آ رہا ہے۔ یہ منصوبہ گیزپروم نے تیار کرنا ہے جس کے تحت سائبیریا سے یورپ کو قدرتی گیس فراہم کی جائے اور توقع ہے کہ یہ آئندہ سال کے اواخر تک کام شروع کر دے گا۔ امریکہ اسے ایک 'سکیورٹی رسک' تصور کر رہا ہے۔