روس کے قانون سازوں نے عالمی تجارتی تنظیم میں اپنے ملک کی رکنیت کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے ۔ بل کی توثیق کے بعد اس کے قانون بننے میں اب صرف صدر ولادی میر پٹن کے دستخط باقی رہ گئے ہیں۔
روسی پارلیمنٹ سے اس معاہدے کی منظوری کے مراحل طے ہونے میں تقریباً دوعشرے لگے ہیں۔
روسی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نےبدھ کو اس مسودے کی منظوری دی، جب کہ ایوان زیریں نے گذشتہ ہفتے اس کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کردیا تھا۔
اس وقت عالمی تجارتی تنظم کے رکن ممالک کی تعداد 153 ہے اور روس اس تنظیم میں شامل ہونے والی آخری بڑی عالمی معیشت ہے۔
عالمی تنظیم نے دسمبر میں سرکاری طورپر روس کی رکنیت قبول کرلی تھی۔
رکنیت حاصل کرنے کے بدلے میں روس اپنے محصولات کی حد کا تعین کرنے، اپنی صنعتوں اور کاروباروں کے لیے زرتلافی کو محدود کرنے اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی بینکوں کو اپنے ملک میں شاخیں قائم کرنے کی اجازت دینے پر تیار ہوگیا ہے
روس کے کئی کاروباری ادارے عالمی تجارتی تنظیم کی رکنیت کے خلاف تھے ، ان کا کہناہے کہ تنظیم میں شمولیت کے بعد ان کے لیے عالمی مارکیٹ کا مقابلہ دشوار ہوجائے گا۔
روس نے ڈبلیو ٹی او کی رکنیت کے لیے 1993 ء میں درخواست دی تھی۔
روسی پارلیمنٹ سے اس معاہدے کی منظوری کے مراحل طے ہونے میں تقریباً دوعشرے لگے ہیں۔
روسی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نےبدھ کو اس مسودے کی منظوری دی، جب کہ ایوان زیریں نے گذشتہ ہفتے اس کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کردیا تھا۔
اس وقت عالمی تجارتی تنظم کے رکن ممالک کی تعداد 153 ہے اور روس اس تنظیم میں شامل ہونے والی آخری بڑی عالمی معیشت ہے۔
عالمی تنظیم نے دسمبر میں سرکاری طورپر روس کی رکنیت قبول کرلی تھی۔
رکنیت حاصل کرنے کے بدلے میں روس اپنے محصولات کی حد کا تعین کرنے، اپنی صنعتوں اور کاروباروں کے لیے زرتلافی کو محدود کرنے اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی بینکوں کو اپنے ملک میں شاخیں قائم کرنے کی اجازت دینے پر تیار ہوگیا ہے
روس کے کئی کاروباری ادارے عالمی تجارتی تنظیم کی رکنیت کے خلاف تھے ، ان کا کہناہے کہ تنظیم میں شمولیت کے بعد ان کے لیے عالمی مارکیٹ کا مقابلہ دشوار ہوجائے گا۔
روس نے ڈبلیو ٹی او کی رکنیت کے لیے 1993 ء میں درخواست دی تھی۔