امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پوٹن نے تصدیق کی ہے کہ دونوں راہنماؤں نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔ تاہم سربراہ ملاقات کے بعد روسی صدر پوٹن نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں روس کی طرف سے کسی بھی قسم کی روسی مداخلت سے انکار کیا ہے۔ اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ روس کسی بھی انداز میں امریکہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔
سربراہ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے گزشتہ صدارتی انتخاب کے حوالے سے کسی بھی قسم کی سازش کے الزامات بے بنیاد ہیں اور اُنہوں نے صدارتی انتخاب اپنی شاندار اور کامیاب انتخابی مہم کی بنیاد پر جیتا تھا اور ڈیموکریٹک پارٹی کی اُمیدوار ہلری کلنٹن کو آسانی سے شکست دی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور روس کے تعلقات میں ہونے والے بگاڑ کے حوالے سے وہ دونوں ملکوں کو قصوروار سمجھتے ہیں۔ اُنہوں نے خصوصی مشیر رابرٹ مولر کی تحقیقات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیقات ملک کیلئے انتہائی تباہ کن تھیں۔
تاہم بعد میں روسی صدر پوٹن نے تصدیق کی کہ اُن کی خواہش تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہوں کیونکہ وہ روس کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی بات کرتے تھے۔
فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ہونے والی سربراہ ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ اُنہوں نے صدر پوٹن کے ساتھ تمام اختلافی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات موجودہ وقت میں اس قدر خراب رہے ہیں جو ماضی میں کبھی نہیں تھے۔ تاہم اس ملاقات کے بعد صورت حال تبدیل ہو گئی ہے۔
سربراہ ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے روس کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کے حوالے سے خود اپنے ملک پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی برس سے جاری امریکی بے وقوفی کے باعث تعلقات میں بگاڑ آیا تھا جسے اب درست کیا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے فیفا ورلڈ کپ کے کامیاب انعقاد پر روس کے صدر پوٹن کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر پوٹن نے صدر ٹرمپ کو ساکر بال کا تحفہ بھی پیش کیا۔