ساؤتھ کیرولینا کے شہر نارتھ چارلسٹن میں سفید فام پولیس اہل کار کی طرف سے ایک سیاہ فام فرد کو گولی مار کر ہلاک کیے جانے کے واقعے کی ریکارڈنگ کرنے والے عینی شاہد نے کہا ہے کہ شروع میں وہ گو مہ گو کا شکار تھا، اور چاہتا تھا کہ موبائل فون سے وڈیو مٹادی جائے۔
فائڈن سنتانا نے بدھ کے روز ’این بی سی نیوز‘ کو بتایا کہ الیکٹرانک اسٹین گن یا ’ٹیزر‘ کی مدد سے والٹر اسکوٹ کو زیر کرنے کے بعد، اہل کار، مائیکل سلیگر کے سامنے’صورت حال کنٹرول میں تھی‘؛ جس سے کچھ ہی لمحے قبل، ٹریفک کی خلاف ورزی کے الزام پر اُنھوں نےاسکوٹ کو روکا تھا۔
سنتانا نے واقع کی ریکارڈنگ اُس وقت شروع کی جب 50 برس کا اسکوٹ، اہل کار سلیگر سے دور بھاگنے لگا۔ سلیگر نے اپنی رائفل نکالی اور اسکوٹ پر آٹھ گولیاں چلائیں، جو تقریباً نو میٹر (30 فٹ) دور لڑکھڑا کر گر پڑا۔
سنتانا نے بتایا کہ وہ تذبذب کا شکار تھے کہ، ’کہیں میری زندگی خطرے میں نہ پڑ جائے۔ میری پاس یہ خبر تو ہے، لیکن یہ میرے لیے مشکل نہ پیدا کرے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ خبروں میں اس واقع کے بارے میں پولیس کے حوالے سے دی جانے والی رپورٹ سننے کے بعد، اُنھوں نے اپنی وڈیو اسکوٹ کے اہل خانہ کے حوالے کی۔
سلیگر نے پہلے یہ بتایا تھا کہ ہاتھاپائی کے دوران، اُنھوں نے اسکوٹ پر تب بھی فائر کھولا جب اسکوٹ نے اپنا الیکٹرانک اسٹین گن نکالا۔
اہل خانہ کے وکیل نے یہ وڈیو ’دی نیویارک ٹائمز‘ کے حوالے کی، جس نے بدھ کو اُسے اپنی ویب سائٹ پر لگایا۔
گذشتہ سنیچر کو اسکوٹ کی شوٹنگ کے واقعے کے بعد، نہ صرف سلیگر کو اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا، بلکہ اُنھیں قتل کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا۔