رسائی کے لنکس

سانحۂ ساہیوال کے متاثرہ خاندان کا جے آئی ٹی پر اظہارِ عدم اعتماد


ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے چار افراد کی ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ۔
ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے چار افراد کی ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ۔

سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والےخلیل کے بھائی جلیل نے جے آئی ٹی پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ حقائق جاننے کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے۔ اُنہیں پولیس کی جانب سے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور اُس کی رپورٹ پر اعتبار نہیں۔

سانحہ ساہیوال میں محکمہ انسداد دہشت گردی نے خلیل اور اُس کے اہل خانہ کی ہلاکت پر قائم کی جانے والی تحقیقاتی ٹیم پر خلیل کے بھائی نے اعتراضات اٹھا دیئے ہیں۔

خلیل کے بھائی جلیل سمجھتے ہیں کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سانحہ کی درست تحقیقات نہیں کیں۔ پولیس روایتی طور پر اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانا چاہتی ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے جلیل نے کہا کہ وزیر اعلٰی پنجاب کا یہ بیان بہت افسوس ناک ہے کہ اس سانحہ پر ابھی جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں۔ جلیل کہتے ہیں کہ پولیس کے پاس حاضر ڈیوٹی افسروں اور اہل کاروں کا تمام ریکارڈ ہوتا ہے۔

“یہ شناخت پریڈ کا واقعہ نہیں ہے۔ پولیس ایک ادارہ ہے جو خود مان رہا ہے۔ پولیس کے پاس روزنامچے میں حاضری ہو گی کہ کتنے لوگ گئے، کتنے لوگوں نے کارروائی میں حصہ لیا، کس کی سربراہی میں گئے، کس سے ہدایات لیں، یہ سب کچھ تو ہے اُن کے پاس، لیکن اِس کے باوجود پولیس ابھی تک اِس کارروائی میں استعمال ہونے والے اسلحے کو برآمد نہیں کر سکی”۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کے رکن آئی اے رحمٰن کہتے ہیں کہ سانحہ ساہیوال جیسا واقعہ پاکستان جیسے ملک میں عام سی بات ہے اور ایسا واقعہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ پولیس ناکے پر کسی کو بھی روکتی ہے اور گولیاں مار دیتی ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے آئی اے رحمٰن نے کہا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ پالیسی سازوں اور سیاست دانوں کی بھی تربیت کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ “جب آپ یہ فیصلہ کر لیں کہ نیشنل سیکورٹی کے نام پر سب کچھ جائز ہے تو ایسے واقعات کو روکنا بہت مشکل ہے۔ پولیس ابھی بھی یہ کہہ رہی ہے کہ کولیٹرل ڈیمج ہو گیا ہے۔ اداروں کو سوچنا پڑے گا کہ سیکورٹی کے نام پر ہر چیز جائز قرار نہیں دی جا سکتی”۔

اطلاعات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں گرفتار سی ٹی ڈی اہل کاروں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خلیل اور اُس کے اہل خانہ اُن کی فائرنگ سے ہلاک نہیں ہوئے، بلکہ موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے ہیں۔

وزیر اعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار نے گزشتہ روز ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ سانحہ ساہیوال پر ابھی جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں۔ جلیل نے سانحہ ساہیوال پر پنجاب حکومت کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو کالعدم قرار دینے اور حقائق جاننے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے، جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ آئی جی پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی، اعلٰی پولیس حکام اور سی ٹی ڈی حکام کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔

ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

اینڈرایڈ فون کے لیے: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے: https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675

XS
SM
MD
LG