سمندری طوفان سینڈی کےباعث ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے، امریکی صدر براک اوباما بدھ کے روز ملک کی مشرقی ریاست نیو جرسی کا دورہ کرنے والے ہیں۔
’وائس آف امریکہ ‘ کے نامہ نگار کینٹ کلائین نے وائٹ ہاؤس سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر اِس بات کے خواہاں ہیں کہ طوفان کے نتیجے میں پہنچنے والےنقصان کا فوری مداوا کیا جائے۔
وائٹ ہاؤس کےحکام کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما سمندری طوفان سےنیو جرسی میں ہونے والی تباہ کاری کا جائزہ لیں گے اور ہلاک شدگان کے لواحقین اور بچاؤ کے کام سے وابستہ کارکنوں سے بات چیت کریں گے۔
اُن کے پروگرام میں ریاست کے گورنر، کِرس کِرسٹی سے ملاقات کرنا شامل ہے، جِن کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے ہے اور جنھوں نے طوفانی آفت سے نبرد آزما ہونے کے لیےلیے گئے اقدامات پر صدر کی تعریف کرکے لوگوں کو حیران کردیا ہے۔
منگل کے روز امریکی ریڈ کراس کے ہیڈکوارٹرز میں تقریر کرتے ہوئے، مسٹر اوباما نے طوفان کے سبب بُری طرح متاثرہ ریاستوں کے گورنروں اور میئروں کو یقین دلایا کہ حکومتی ادارے مدد فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ ، ہماری تمام تر کوشش ہوگی کہ آپ کو وہ سب وسائل فراہم کیے جائیں ، تاکہ اب تک سر انجام نہ دیے جانے والے کاموں کی نشاندہی ہو سکے۔ اِس کے لیے ہم فوری تگ و دو کر رہے ہیں اور میں نے گورنروں اور میئروں سے کہہ دیا ہے کہ اگر کوئی وفاقی ادارہ کسی ضرورت کے لیے اُنھیں انکار کرے تو ذاتی طور پروہ مجھے وائٹ ہاؤس میں فون کر سکتے ہیں۔
مسٹر اوباما نے منگل کے روز ہونے والی صدارتی انتخابی مہم کی ٕمصروفیات کو منسوخ کرتے ہوئے اپنا زیادہ تر وقت وائٹ ہاؤس میں گزارا، جس کے دوران اُنھیں شدید طوفان کی تباہ کاریوں کے بارے میں رپورٹیں اور وفاقی، ریاستی اور مقامی سطح پر کیے گئے اقدامات کی تازہ تفاصیل موصول ہوتی رہیں۔
صدر نے نائب صدر جو بائیڈن کے ہمراہ ایک وڈیو ٹیلی کانفرنس کی جِس میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے وفاقی ادارے کے سربراہ، کابینہ کے کئی ایک ارکان اور صدر کے اعلیٰ میشر شریک ہوئے۔
مسٹر اوباما نے نیو جرسی اور نیو یارک کو’ شدید آفت‘ کا نشانہ بننے والے علاقے قرار دینے کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا، جِس کی رو سے اِن ریاستوں کو فوری مالی امداد میسر آ سکے گی، جہاں کئی درجن افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ املاک کو بھی اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
پہلےسے طے شدہ پروگرام کے مطابق صدر بدھ کو اوہائیو کی فیصلہ کُن ریاست کا دورہ کرنے والے تھے، جسے ترک کرکے وہ اب نیو جرسی کے دورے پر روانہ ہوں گے۔
اُن کے ریپبلیکن مدِ مقابل، مِٹ رومنی نے منگل کا دِن اوہائیو میں گزارا، جہاں ڈیٹن کے مقام کے قریب اُنھوں نےانتخابی ریلی کی قیادت کے بجائے تقریب میں سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے خوراک کے عطیعات جمع کیے۔
اُن کے الفاظ میں: ’جیسا کہ آپ کو پتا ہے، ملک کے ایک بڑے حصے میں پہنچنے والےنقصان پر ہمارے دل دکھی ہیں۔ آج صبح لوگ صدمے میں تھے۔ گذشتہ رات اُنھوں نے تکلیف میں گزاری۔ طوفان بڑھتا رہا ۔ مجھے متاثرہ علاقوں کے گورنروں سے گفتگو کرنے کا موقعہ ملا ہے، اور اُنھوں نے بتایا ہےکہ اِس افتاد نے بہت سارے لوگوں کو مشکلات میں مبتلہ کر دیا ہے‘۔
اپنی صدارتی انتخابی مہم جاری رکھتے ہوئے، مِٹ رومنی بدھ کے روز فلوریڈا جانے والے ہیں۔ اُن کے مشیروں کا کہنا ہے کہ اِس ہفتے بعد میں وہ طوفان سے متاثرہ علاقں میں جائیں گے۔
ڈیموکریٹس اور ریپبلیکن صدارتی امیدوار دونوں ہی اپنی اپنی انتخابی سرگرمیاں پھر سے شروع کرنے میں احتیاط برت رہے ہیں۔
’وائس آف امریکہ ‘ کے نامہ نگار کینٹ کلائین نے وائٹ ہاؤس سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر اِس بات کے خواہاں ہیں کہ طوفان کے نتیجے میں پہنچنے والےنقصان کا فوری مداوا کیا جائے۔
وائٹ ہاؤس کےحکام کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما سمندری طوفان سےنیو جرسی میں ہونے والی تباہ کاری کا جائزہ لیں گے اور ہلاک شدگان کے لواحقین اور بچاؤ کے کام سے وابستہ کارکنوں سے بات چیت کریں گے۔
اُن کے پروگرام میں ریاست کے گورنر، کِرس کِرسٹی سے ملاقات کرنا شامل ہے، جِن کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے ہے اور جنھوں نے طوفانی آفت سے نبرد آزما ہونے کے لیےلیے گئے اقدامات پر صدر کی تعریف کرکے لوگوں کو حیران کردیا ہے۔
منگل کے روز امریکی ریڈ کراس کے ہیڈکوارٹرز میں تقریر کرتے ہوئے، مسٹر اوباما نے طوفان کے سبب بُری طرح متاثرہ ریاستوں کے گورنروں اور میئروں کو یقین دلایا کہ حکومتی ادارے مدد فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ ، ہماری تمام تر کوشش ہوگی کہ آپ کو وہ سب وسائل فراہم کیے جائیں ، تاکہ اب تک سر انجام نہ دیے جانے والے کاموں کی نشاندہی ہو سکے۔ اِس کے لیے ہم فوری تگ و دو کر رہے ہیں اور میں نے گورنروں اور میئروں سے کہہ دیا ہے کہ اگر کوئی وفاقی ادارہ کسی ضرورت کے لیے اُنھیں انکار کرے تو ذاتی طور پروہ مجھے وائٹ ہاؤس میں فون کر سکتے ہیں۔
مسٹر اوباما نے منگل کے روز ہونے والی صدارتی انتخابی مہم کی ٕمصروفیات کو منسوخ کرتے ہوئے اپنا زیادہ تر وقت وائٹ ہاؤس میں گزارا، جس کے دوران اُنھیں شدید طوفان کی تباہ کاریوں کے بارے میں رپورٹیں اور وفاقی، ریاستی اور مقامی سطح پر کیے گئے اقدامات کی تازہ تفاصیل موصول ہوتی رہیں۔
صدر نے نائب صدر جو بائیڈن کے ہمراہ ایک وڈیو ٹیلی کانفرنس کی جِس میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے وفاقی ادارے کے سربراہ، کابینہ کے کئی ایک ارکان اور صدر کے اعلیٰ میشر شریک ہوئے۔
مسٹر اوباما نے نیو جرسی اور نیو یارک کو’ شدید آفت‘ کا نشانہ بننے والے علاقے قرار دینے کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا، جِس کی رو سے اِن ریاستوں کو فوری مالی امداد میسر آ سکے گی، جہاں کئی درجن افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ املاک کو بھی اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
پہلےسے طے شدہ پروگرام کے مطابق صدر بدھ کو اوہائیو کی فیصلہ کُن ریاست کا دورہ کرنے والے تھے، جسے ترک کرکے وہ اب نیو جرسی کے دورے پر روانہ ہوں گے۔
اُن کے ریپبلیکن مدِ مقابل، مِٹ رومنی نے منگل کا دِن اوہائیو میں گزارا، جہاں ڈیٹن کے مقام کے قریب اُنھوں نےانتخابی ریلی کی قیادت کے بجائے تقریب میں سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے خوراک کے عطیعات جمع کیے۔
اُن کے الفاظ میں: ’جیسا کہ آپ کو پتا ہے، ملک کے ایک بڑے حصے میں پہنچنے والےنقصان پر ہمارے دل دکھی ہیں۔ آج صبح لوگ صدمے میں تھے۔ گذشتہ رات اُنھوں نے تکلیف میں گزاری۔ طوفان بڑھتا رہا ۔ مجھے متاثرہ علاقوں کے گورنروں سے گفتگو کرنے کا موقعہ ملا ہے، اور اُنھوں نے بتایا ہےکہ اِس افتاد نے بہت سارے لوگوں کو مشکلات میں مبتلہ کر دیا ہے‘۔
اپنی صدارتی انتخابی مہم جاری رکھتے ہوئے، مِٹ رومنی بدھ کے روز فلوریڈا جانے والے ہیں۔ اُن کے مشیروں کا کہنا ہے کہ اِس ہفتے بعد میں وہ طوفان سے متاثرہ علاقں میں جائیں گے۔
ڈیموکریٹس اور ریپبلیکن صدارتی امیدوار دونوں ہی اپنی اپنی انتخابی سرگرمیاں پھر سے شروع کرنے میں احتیاط برت رہے ہیں۔