پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز رواں ہفتے کے اواخر میں ہونے والی 'ہارٹ آف ایشیا' کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے بھارت کےشہر امرتسر جائیں گے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی کوئی دوطرفہ ملاقات طے نہیں ہے۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ ’’ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرنے والے ملکوں کی افغانستاں میں امن و استحکام کے حوالے سے اپنی اپنی ذمہ داریاں اور کردار ہے تو اس تناظر میں یہ عمل یقنی طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔‘‘
پاکستان وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک مرتبہ اپنے ملک کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز ایک ایسے موقع پر بھارت جائیں گے جب جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
نفیس ذکریا سے جب پاکستان اور بھارت کے عہدیداروں کے درمیاں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر دو طرفہ ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملکوں کے ساتھ پرامن تعلقات پر یقین رکھتا ہے اور وہ سمجھتا ہے بات چیت ہی ایک بہتر راستہ ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اوڑی کے علاقے میں رواں سال ستمبر میں ایک فوجی کیمپ پر ہونے والے مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے جس کی وجہ سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ و گولہ باری کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا جو دونوں جانب جانی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔
دونوں ملک ہی ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں ۔