سعودی عرب نے یمن میں حوثی باغیوں اور عرب اتحاد کے درمیان پانچ روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے جس کا اطلاق 12 مئی سے ہوگا۔
جنگ بندی کا اعلان جمعے کو سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا۔
جمعے کو امریکی اور چھ خلیجی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے مابین ہونے والی اس ملاقات میں یمن کی صورتِ حال اور ایران کے ساتھ خطے کے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں آئندہ ہفتے 'وہائٹ ہاؤس' میں ہونے والے امریکہ اور خلیجی ملکوں کے مشترکہ سربراہی اجلاس کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
چھ خلیجی ملکوں کے سربراہان بدھ کو 'وہائٹ ہاؤس' میں صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات کریں گے جب کہ جمعرات کو کیمپ ڈیوڈ کے تفریحی مقام پر بھی ساتوں رہنماؤں کی ملاقات ہوگی۔
'وہائٹ ہاؤس' کا کہنا ہے کہ سربراہی اجلاس خلیجی ممالک اور امریکہ کے لیے باہم اشتراک بڑھانے اور سلامتی سے متعلق امور میں تعاون میں اضافے کا ایک سنہری موقع ہے۔
اس سے قبل جمعرات کو جان کیری نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے سعودی قیادت کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا تھا کہ برسرِ زمین صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے یمن میں ہونے والی مجوزہ جنگ بندی کی مدت بڑھائی جاسکے گی۔
دارالحکومت ریاض میں اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ جنگ بندی شیعہ حوثی باغیوں کی جانب سے اس کی شرائظ تسلیم کرنے سے مشروط ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ باغیوں کی رضامندی کی صورت میں سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب ملکوں کا اتحاد یمن پر فضائی حملے پانچ روز کے لیے روک دے گا تاکہ امداد کے منتظر ایک کروڑ 60 لاکھ یمنی باشندوں تک ضروری امدادی اشیا کی رسائی ممکن بنائی جاسکے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کا دعویٰ ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے جنہوں نے گزشتہ سال ستمبر سے دارالحکومت صنعا اور ملک کے دیگر علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
جنگ بندی کے اعلان پر تاحال ایران اور حوثی باغیوں کی جانب سے کوئی ردِ عمل نہیں آیا ہے۔