رسائی کے لنکس

سعودی مسجد دھماکا، داعش نے ذمہ داری قبول کرلی


فائل
فائل

صوبہٴحجاز نامی داعش کے ایک دھڑے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گروہ نے ’مرتدوں کے ایک مرکز‘ کو ہدف بنایا۔۔۔ گروپ نے عہد کیا ہے کہ ’آئندہ دِنوں کے دوران، جزیرہ نما عربستان کے ظالموں کے خلاف مزید حملے کیے جائیں گے‘

داعش کے ایک نئے دھڑے نے جمعرات کو سعودی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، جس میں 15 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ مسجد سلامتی افواج کے زیر استعمال تھی۔

حملے کی ذمہ داری صوبہٴحجاز کی دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے۔

اس دھڑے نے یہ دعویٰ ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا، جس سے کچھ ہی گھنٹے قبل ملک کے جنوب میں واقع اَبحہ کے شہر کی ایک مسجد میں یہ حملہ عین اُس وقت ہوا جب نمازی عبادت میں مصروف تھے۔ یہ شہر سعودی عرب کی جنوبی سرحد کے پاس ہے جو یمن میں کشیدگی کے مرکز کے قریب واقع ہے۔

صوبہٴحجاز کے دھڑے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گروہ نے ’مرتدوں کے ایک مرکز‘ کو ہدف بنایا۔

سعودی عرب کے مغربی حصے کو صوبہٴحجاز کہا جاتا ہے، جہاں مکہ اور مدینہ میں اسلام کی دو مقدس ترین مذہبی زیارات واقع ہیں۔
گروپ نے عہد کیا ہے کہ ’آئندہ دِنوں کے دوران، جزیرہ نما عربستان کے ظالموں کے خلاف مزید حملے کیے جائیں گے‘۔

اَبحہ میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے 12 لوگ خصوصی ہتھیاروں اور حربی دستوں میں تربیت حاصل کر رہے تھے، جن کے ذمے داخلی سلامتی کا کام تھا، جب کہ تین اسی احاطے میں تعینات کارکن تھے۔ اس حملے میں سات افراد زخمی ہوئے۔

وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے پتا چلتا ہے کہ یہ دھماکہ ایک خودکش بم حملہ آور نے کیا، جس نے بارودی مواد بھری جیکٹ پہن رکھی تھی۔ صوبہٴحجاز کے بیان میں حملہ آور کی شناخت ابو سنان النجدی کے طور پر کی گئی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ سعودی عرب کے نجد کے علاقے کا مکین تھا۔

XS
SM
MD
LG