سعودی عرب نے 25 سال کے بعد عراق کے دارالحکومت بغداد میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ قائم کردیا ہے۔
سعودی عرب نے 1990ء میں عراق کے اس وقت کے صدر صدام حسین کی جانب سے پڑوسی ملک کویت پر حملے کے بعد بطورِ احتجاج بغداد میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا تھا۔
عراق کے لیے نامزد نئے سعودی سفیر ثمیر السبحان نے امید ظاہر کی ہے کہ بغداد میں سعودی سفارت خانے کے قیام کے بعد شدت پسندی کے خلاف جاری کوششوں اور سلامتی سے متعلق امور میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھے گا۔
سفارتی حلقوں کے مطابق سعودی عرب اور عراق کے درمیان تعلقات میں بہتری کے باعث خطے میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف علاقائی اتحادمزید موثر ہوگا۔
عراق پر امریکی حملے اور صدام حسین کی حکومت کےخاتمے کے بعد سے عراق کی زمامِ اقتدار ملک کی شیعہ اکثریتی آبادی کے نمائندوں کے ہاتھ میں ہے جن کا فطری جھکاؤ ایران کی جانب ہے۔
سعودی عرب عراقی حکومت کے ایران کے ساتھ تعلقات سے شاکی رہا ہے جس کے وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں گزشتہ کئی برسوں سے کھنچاؤ چلا آرہا ہے۔