رسائی کے لنکس

سعودی عرب کی تبدیلی کا سفر، ہیلووین کی تقریب میں شہری ڈراؤنے ملبوسات میں شریک


ریاض کی اہم شاہراہ پر آنے والوں کو صرف اس شرط پر داخلے کی اجازت دی گئی کہ وہ ڈراؤنے کاسٹیومز پہنیں گے۔
ریاض کی اہم شاہراہ پر آنے والوں کو صرف اس شرط پر داخلے کی اجازت دی گئی کہ وہ ڈراؤنے کاسٹیومز پہنیں گے۔

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک ایسا دن منایا گیا جس کو ڈرا دینے والا ہفتے کا آخری روز قرار دیا گیا، اس دن کے حوالے سے تقریبات بھی منقعد کی گئی اور اہم شاہراہ کو جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ہیلووین کے حوالے سے سجایا گیا۔

خبر رساں ادارے 'عرب نیوز' کے مطابق ریاض کی اہم شاہراہ پر آنے والوں کو صرف اس شرط پر داخلے کی اجازت دی گئی کہ وہ ڈراؤنے ملبوسات پہنیں گے۔

سعودی دارالحکومت میں منعقد ہونے والی یہ تقریبات خوف ناک بھیس اختیار کرنے والوں کو نمائش اور شہریوں کے تخلیقی ڈیزائن سامنے لانے لیے وقف تھی۔

انتظامیہ کے مطابق ان تقریبات کا مقصد تفریح، سنسنی اور جوش سے بھرا ہوا ماحول تخلیق کرنا تھا جب کہ تقریب میں شرکت کرنے والوں نے مختلف کرداروں کے ملبوسات کے پیچھے چھپی کہانیاں بھی دریافت کیں۔

تقریب میں شریک عبدالرحمٰن نامی شہری کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت اچھی تقریب ہے اور وہ اگر ایمان داری سے بتائیں تو یہ ایک خوشی کا جذبہ ہے۔

عبدالرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک اس تقریب کے حلال یا حرام ہونے کا تعلق ہے تو وہ اس بارے میں نہیں جانتے۔ وہ اسے صرف تفریح کے لیے مناتے ہیں اور کچھ نہیں اور وہ کسی بھی چیز پر یقین نہیں رکھتے۔

اگرچہ خلیجی ممالک میں ہیلووین کی تقریبات پر طویل عرصے سے پابندی تھی تاہم تقریب میں شریک لوگوں نے اس موقع کر ایک بے ضررر تفریح کی شکل قرار دیا۔

تقریب میں شریک خالد الحاربی کا کہنا تھا کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے اور وہ یہاں صرف تفریح کرنے آئے ہیں۔

اس تقریب کا اختتام آتش بازی اور میوزک ایفیکٹس کے ساتھ کیا گیا۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے اسی طرح کی تقریب رواں سال ریاض کی شاہراہ پر منعقد کی گئی تھی اور اس کے علاوہ ونٹر ونڈر لینڈ کے نام سے بھی ایک تقریب کا آغاز رواں سال 17 اور 18 مارچ کو کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG