سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس نے یمن کے ساتھ ملحق سرحد کے قریب ایک بیلسٹک میزائل کو مار گرایا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی ایئر ڈیفنس سسٹم نے ملک کے جنوب مشرقی صوبے نجران کی فضا ؤں میں میزائل کا راستہ روکا۔
یمن کا شیعہ باغی گروپ جنہیں ہوثی کہا جاتا ہے، اس سے قبل سعودی عرب پر میزائل داغتے رہے ہیں۔
سعودی حکومت کا الزام ہے کہ ایران ہوثیوں کی مدد کر رہا ہے۔
ہوثیوں نے 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر کے ملک کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر عبد ربومنصور ہادی کو عارضی طور پر سعودی عرب میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا تھا۔
سعودی کی قیادت میں قائم ہونے والے ایک فوجی اتحاد نے ہادی حکومت کی حمایت میں مارچ 2015 میں ہوثیوں کے خلاف فضائی حملے شروع کیے۔ ان حملوں میں اب تک ہزاروں عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور اسپتالوں سمیت بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔
اس لڑائی کو عام طور پر سعودی عرب اور اس کے حریف ایران کے درمیان ایک پراکسی جنگ کے طور پر دیکھا جاتا ہے کیونکہ ایران ہوثی باغیوں کو مدد فراہم کر رہا ہے۔
انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں کئی بار یہ کہہ چکی ہیں کہ یمن میں تنازع سے متاثر ہونے والی شہری آبادی پر دنیا کو دھیان دینا چاہیے۔ جب کہ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس تنازع کے باعث 30 لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔
بین الاقوامی امدادی گروپ ریڈ کراس نے کہا ہے کہ یمن میں لگ بھگ 10 لاکھ افراہیضے سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ 80 فی صد سے زیادہ یمنی باشندوں کو خوراک، ایندھن، پینے کے صاف پانی اور صحت کی سہولتوں کی کمی کا سامنا ہے۔