سعودی عرب کی حکومت نے اپنی قید میں موجود ایک بلاگر کو کوڑے مارنے کی سزا کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد ملتوی کردیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' کے مطابق سعودی حکومت نے بداوی کی سزا پر عمل درآمد طبی بنیادوں پر آئندہ ہفتے تک ملتوی کیا ہے۔
'لبرل سعودی نیٹ ورک' نامی ویب سائٹ کے شریک بانی اور آزاد خیال سعودی بلاگر رئیف بداوی کو سعودی عرب کی ایک عدالت نے اسلام کی توہین کرنے کے الزام میں ایک ہزار کوڑوں، 10 سال قید اور ڈھائی لاکھ ڈالر سے زائد کے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
سعودی حکام نے سزا پر عمل درآمد کے پہلے مرحلے میں رئیف کو گزشتہ ہفتے سرِ عام 50 کوڑے مارے تھے۔ ایک ہزار کوڑوں کی تعداد پوری کرنے کے لیے انہیں 19 ہفتوں تک 50، 50 کوڑے مارے جانے ہیں۔
تاہم جمعے کو سزا کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد سے قبل طبی معائنے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ گزشتہ ہفتے پڑنے والے کوڑوں کے سبب بداوی کے زخم تاحال نہیں بھرے ہیں جس کے بعد، ایمنسٹی کے مطابق، جمعے کو انہیں مزید کوڑے نہیں مارے گئے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ بداوی کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹر نے کوڑوں کی سزا پر عمل درآمد آئندہ ہفتے تک ملتوی کرنے کی سفارش کی ہے۔
اقوامِ متحدہ، امریکہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے سعودی حکومت سے بداوی کی سزا معاف کرنے کی اپیل کی ہے جسے سعودی عرب نے سنی ان سنی کردیا ہے۔
گزشتہ روز اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے بھی اپنے ایک بیان میں کوڑوں کی سزا "ظالمانہ اور غیر انسانی" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے تحت بھی کوڑوں کی سزا پر پابندی عائد ہے۔
عالمی ادارے کے عہدیدار نے کہا تھا کہ تشدد کے خلاف بین الاقوامی معاہدے میں بھی کوڑوں کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے جس کی، ان کے بقول، سعودی عرب نے بھی توثیق کی ہے۔
دریں اثنا جمعے کو بداوی کے مقدمے سے واقف ایک ذریعے نے مغربی ذرائع ابلاغ کو مطلع کیا ہے کہ سعودی عرب کی شاہی عدالت نے بلاگر کا مقدمہ سپریم کورٹ کو منتقل کردیا ہے جس کے نتیجے میں انہیں اپنی سزا کے خلاف اپیل کا حق مل سکتا ہے۔