سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آج اتوار کے روز نئے تجارتی تعلقات کی اُمید میں فرانس پہنچ گئے ہیں۔
32 سالہ شہزادہ محمد کا دو روزہ سرکاری دورہ پیرسے شروع ہو رہا ہے اور وہ فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون سے منگل کے روز ملاقات کریں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان ہتھیاروں کی خریداری کا کوئی معاہدہ پروگرام کا حصہ نہیں ہے، تاہم فرانس کے صدر سے ملاقات میں سعودی عرب اور فرانس کے درمیان سٹریٹجک پارٹرشپ کا اعلان متوقع ہے۔
شہزادہ محمد سعودی عرب کے وزیر دفاع کا قلمدان بھی رکھتے ہیں جبکہ وہ تیل سے مالا مال اس ملک کی توانائی کی پالیسی کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے قدامت پسند تشخص کو بدلتے ہوئے کئی اہم اصلاحات کے حوالے سے شہرت حاصل کی ہے۔ ان اصلاحات میں خواتین کو گاڑی چلانے کی جازت دینا، موسیقی کے کنسرٹ منعقد کرنا اور ملک میں سنیما گھروں کی تعمیر خاص طور پر شامل ہیں۔
فرانس کے صدر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دو روزہ دورے کے نتیجے میں فرانس سعودی عرب میں ٹکنالوجی ، توانائی کو دوبارہ کارآمد بنانے، صحت اور ٹورازم کے شعبوں میں تعاون کی پیشکش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ فرانس سعودی عرب میں یونیسکو کی ایک صحرائی ہیری ٹیج سائیٹ کی تیاری میں مدد دینے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔
فرانسیسی صدر میکرون کے ساتھ ملاقات کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد یمن اور شام میں جاری تنازعے اور ایران نیوکلئر ڈیل کے بارے میں بات کریں گے۔ شہزادہ محمد اپنے دو روزہ دورے کے دوران متعدد ثقافتی تقریبات اور ایک اقتصادی فورم میں بھی شرکت کریں گے۔
شہزادہ محمد کے دورے کے دوران بڑے پیمانے پر مظاہرے ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ فرانسیسی پارلیمان کے ارکان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے صدر میکرون پر شدید دباؤ ہے کہ وہ سعودی عرب کی سربراہی میں قائم بین الاقوامی اتحاد کو اسلحہ فراہم کرنے اجتناب کریں جو یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی میں استعمال ہو۔
شہزادہ سلمان فرانس کے اس مختصر دورے سے پہلے امریکہ کا تین ہفتے کا دورہ کر چکے ہیں جس کے دوران امریکہ نے سعودی کو 2.3 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی پیشکش کی تھی۔ فرانس روایتی طور پر سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے والا بڑا ملک ہے۔ تاہم خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق فرانسیسی حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ فرانس کے اس دورے کے دوران اسلحے کی خریداری کا کوئی بڑ ا معاہدہ ہو گا۔