رسائی کے لنکس

سعودی عرب، کویت اور یمن کا اپنے سفیروں کو لبنان بھیجنے کا اعلان


لبنان کا قومی پرچم
لبنان کا قومی پرچم

سعودی عرب، کویت اور یمن نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے سفیروں کو لبنان بھیج رہے ہیں۔ یہ ان تعلقات میں بہتری کی ایک علامت ہے جو گزشتہ برس اس وقت بہت خراب ہو گئے تھے جب سعودی عرب اور خلیجی مملکتوں نے وہاں سے اپنے سفارتکاروں کو واپس بلا لیا تھا۔

سعودی عرب اور دولتمند خلیجی ریاستیں ایک زمانے میں لبنان کو بڑے پیمانے پر مدد دینے والے ملک تھے۔ لیکن پھر وہاں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ تحریک کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کے سبب برسوں سے ان تعلقات میں کشیدگی بڑھتی گئی۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی سفیر لبنان کی اعتدال پسند سیاسی قوتوں کی اپیلوں کے جواب میں اور وزیر اعظم نجیب میقاتی کے اس اعلان کے بعد واپس جارہے ہیں کہ ایسی تمام سیاسی، فوجی اور سیکیورٹی سے متعلق سرگرمیوں کو ختم کیا جارہا ہے جو سعودی عرب اور دوسری خلیجی ریاستوں کو متاثر کرتی ہوں۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی پر جاری کیے جانے والے بیان میں لبنان کی اپنی عرب صفوں میں واپسی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔

کویت کی وزارت خارجہ نے بھی ایسا ہی بیان جاری کیا ہے۔ میقاتی کے دفتر کا کہنا ہے کہ کویت کے سفارتکار ہفتے کے اختتام سے پہلے پہنچ جائیں گے۔

ایک ٹویٹر پوسٹ میں میکاتی نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کو اپنی عرب وابستگی پر فخر ہے اور خلیجی ریاستوں کے ساتھ بہترین تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے، جنہیں انہوں نے زبردست مددگار قرار دیا۔

خلیجی ریاستوں کے ساتھ اختلافات نے لبنان کی مشکلوں میں اضافہ کردیا تھا جو ایک ایسے شدید مالی بحران کے سبب اسے درپیش تھیں جو عالمی بینک کے بقول تاریخ کا بدترین مالی بحران تھا۔

جمعرات ہی کے روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یا نے کہا کہ لبنان کے ساتھ فنڈنگ کے معاہدے کا مسودہ تیار ہو گیا ہے۔ لیکن قبل اسکے کہ آئی ایم ایف کا بورڈ اس بات کا فیصلہ کرے کہ اس معاہدے کی منظوری دی جائے یا نہ دی جائے بیروت کو متعدد اقتصادی اصلاحات کرنی ہوں گی۔

جمعرات ہی کو بعد میں یمن کی وزارت خارجہ نے بھی اپنے سفیر کی لبنان واپسی کا اعلان کیا۔

یمنی وزارت خارجہ نے اپنی سرکاری خبر رساں ایجنسی پر جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ یہ اقدام ایسی تمام سرگرمیوں اور کارروائیوں کو بند کرنے کے بیروت کے وعدے کے جواب میں کیا جا رہا ہے جو عرب ملکوں کے خلاف ہوں۔

لبنان اور ان خلیجی ملکوں کے درمیان تعلقات گزشتہ اکتوبر میں اس وقت بدترین ہو گئے جب لبنانی حکومت کے ایک سابق وزیر نے سعودی قیادت والے اس فوجی اتحاد پر نکتہ چینی کی جو یمن میں لڑ رہا ہے۔ خیال رہے کہ یمن میں ہونے والی اس لڑائی کو زیادہ تر سعودی عرب اور ایران کے درمیان پراکسی وار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

امریکہ کی ان اتحادی خلیجی عرب ریاستوں میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کی ایران کی کوششوں میں حزب اللہ ایران کی حمایت کرتی ہے، جن کا کہنا ہے کہ گروپ نے یمن کی حوثی تحریک کی مدد کی ہے جو ایران سے وابستہ ہے۔

حزب اللہ کی ملیشیا لبنان کی فوج سے بھی زیادہ طاقتور ہے اور شام سمیت اس نے خطے میں ایران کے اتحادیوں کی مدد کی ہے۔ گروپ اور اس کے اتحادی لبنان کی ریاستی پالیسیوں پر بھی بڑا اثر ڈالتے ہیں۔

(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG