سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب ملکوں کے اتحاد نے یمن کا ایک مرکزی ہوائی اڈہ اور بندرگاہ کھولنے کا اعلان کیا ہے تاکہ امدادی سامان یمن پہنچایا جاسکے۔
اتحاد کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق دارالحکومت صنعا کا ہوائی اڈہ اور بحیرۂ احمر پر واقع حدیدہ کی بندرگاہ جمعرات سے فعال کردی جائے گی۔
بیان کے مطابق صنعا کے ہوائی اڈے پر اقوامِ متحدہ کی جانب سے امدادی سامان لانے والے طیاروں کو اترنے کی اجازت ہوگی جب کہ حدیدہ کی بندرگاہ پر بھی بحری جہازوں سے آنے والا فوری ضرورت کا امدادی سامان اتارا جاسکے گا۔
نیویارک میں موجود اقوامِ متحدہ کے ایک ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ عالمی ادارے کو عرب اتحادی ملکوں نے مطلع کیا ہے کہ وہ یمن کے شہر سلیف کی بندرگاہ بھی کھولنے والے ہیں۔
یمن میں حوثی باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر بیلسٹک میزائل فائر کیے جانے کے جواب میں چھ نومبر کو عرب اتحادی ملکوں نے یمن کی فضائی، زمینی اور بحری ناکہ بندی کردی تھی۔
اقوامِ متحدہ نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ عرب ملکوں کی ناکہ بندی کے باعث یمن کے لاکھوں شہری خوراک اور صاف پانی سے محروم ہوگئے ہیں اور وہاں قحط کی سی صورتِ حال جنم لے رہی ہے۔
خانہ جنگی کا شکار یمن کی دو کروڑ 70 لاکھ آبادی میں سے 70 لاکھ سے زائد افراد خوراک کے لیے امدادی اداروں کی جانب سے فراہم کی جانے والی اشیا پر مکمل انحصار کرتے ہیں جب کہ 40 لاکھ سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی بھی امدادی اداروں سے مل رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق عرب ملکوں کی ناکہ بندی کے باعث ایندھن بھی یمن نہیں پہنچ پارہا جس کے باعث کئی علاقوں میں صاف پانی کھینچنے کی موٹریں بند ہوگئی ہیں۔
عالمی ادارے نے خبردار کیا تھا کہ صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے کے باعث یمن میں ہیضے کی وبا کے خلاف حال ہی میں ملنے والی کامیابیاں ضائع ہوسکتی ہیں۔
یمن میں گزشتہ ایک سال سے ہیضے کی بدترین وبا پھیلی ہوئی ہے جس سے اب تک نو لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔
یمن میں گزشتہ چار برسوں سے جاری خانہ جنگی اور دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب اور اس کےا تحادیوں کے فضائی حملوں میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 30 لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں۔