رسائی کے لنکس

سعودی عرب میں کئی اعلیٰ فوجی کمانڈر برطرف، نئی تقرریاں


سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

حکم نامے کے مطابق مملکت کی بری اور فضائی افواج کے سربراہان بھی تبدیل کردیے گئے ہیں۔ شاہی حکم نامے میں تینوں اعلیٰ فوجی افسران کی تبدیلی کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مملکت کے کئی اعلیٰ فوجی افسران کو ان کے عہدوں سے برطرف کرتے ہوئے ان کی جگہ نئی تقرریاں کردی ہیں۔

پیر کی شب جاری کیے جانےو الے شاہی حکم نامے کے مطابق سعودی افواج کے چیف آف اسٹاف عبدالرحمن بن صالح البنیان کو ریٹائر کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ فرسٹ لیفٹننٹ جنرل فیاض بن حامد الرویلی کو سعودی افواج کا نیا سربراہ تعینات کیا گیا ہے۔

حکم نامے کے مطابق مملکت کی بری اور فضائی افواج کے سربراہان بھی تبدیل کردیے گئے ہیں۔ شاہی حکم نامے میں تینوں اعلیٰ فوجی افسران کی تبدیلی کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

یہ تبدیلیاں ایک ایسے وقت کی گئی ہیں جب جنوبی پڑوسی ملک یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی فوجی کارروائیاں جاری ہیں جن میں کئی برسوں کے بعد بھی عرب اتحادیوں کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل پائی ہے۔

پیر کی شب ہی جاری کیے جانے والے دیگر شاہی حکم ناموں کے مطابق سعودی فرمانروا نے کابینہ میں ایک خاتون سمیت کئی نائب وزرا جب کہ بعض شہروں کے میئر اور صوبوں کے نائب گورنروں کا بھی تقرر کیا ہے۔

حکم نامے کے مطابق تمدر بنت یوسف الرمحہ کو وزارتِ محنت کا نیا نائب وزیر مقرر کیا گیا ہے۔ سعودی عرب جیسے انتہائی قدامت پسند ملک کی کابینہ میں خاتون وزیر کا تقرر ایک اہم پیش رفت ہے۔

شاہ سلمان نے اپنے تین بھتیجوں کو تین مختلف صوبوں کا نائب گورنر بھی مقرر کیا ہے۔ نئے نائب گورنر شاہ سلمان کے بھائیوں شہزادہ احمد، شہزادہ طلال اور شہزادہ مقرن کے بیٹے ہیں جن کی تقرریوں کا بظاہر مقصد ان شہزادوں کی حمایت کا حصول اور ان کی تالیفِ قلب ہے۔

ان تین شہزادوں میں شہزاد ترکی بن طلال بھی شامل ہیں جنہیں صوبہ عسیر کا نائب گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ شہزادہ ترکی ارب پتی سعودی شہزادے الولید بن طلال کے بھائی ہیں جنہیں حکومت نے انسدادِ بدعنوانی کی مہم کےد وران کئی مہینے تک زیرِ حراست رکھنے کے بعد گزشتہ ماہ ہی رہا کیا تھا۔

سعودی عرب میں 2015ء کے بعد آنے والی سیاسی تبدیلیوں اور شاہ سلمان کی جانب سے اپنے بیٹے شہزادہ محمد کو ولی عہد مقرر کرنے کے نتیجے میں سعودی شاہی خاندان کے کئی ایسے افراد نظامِ حکومت سے کٹ گئے ہیں جنہیں پہلے حکومت میں خاصا اثر و رسوخ حاصل تھا۔

ان تبدیلیوں کے باعث عام تاثر ہے کہ سعودی شاہی خاندان میں ٹوٹ پھوٹ ہورہی ہے اور کئی بااثر شہزادے صورتِ حال سے خوش نہیں۔

تاہم سعودی عرب کے انتہائی سخت اور کنٹرول نظامِ حکومت کے باعث شاہی خاندان میں اب تک کوئی اختلاف منظرِ عام پر نہیں آیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی تقرریوں اور تبدیلیوں کا مقصد سعودی نظامِ حکومت میں نئے چہرے اور جوان خون کو متعارف کرانا ہے جسے ولی عہد شہزادہ محمد اپنی ترجیح قرار دے چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG